crossorigin="anonymous"> Surah Mediaidah Meaning In Urdu_سورۃ المائدۃ ۔ مع اردو ترجمہ _سورۃ المائدہ کی تفسیر_ - Molana Masood Nqb

surah Mediaidah meaning in urdu_سورۃ المائدۃ ۔ مع اردو ترجمہ _سورۃ المائدہ کی تفسیر_

سورۃ مائدۃ (ترتیبی نمبر 5 نزولی نمبر 112 )

surah maidah meaning in urdu

مدنی سورت :سورہ مائدہ مدنی سورت ہے ۔آیات :اور اس میں ایک سو بیس آیات اور 16 رکوع ہیں ۔

وجہ تسمیہ : چونکہ اس میں مائدہ (دسترخوان)کا قصہ مذکور ہے اس لئے اس کا نام مائدہ رکھ دیا گیا آیات نمبر112 تا 115

نزول :

یہ سورۃ ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئی ۔آخری سورت :بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نزول کے اعتبار سے سورۀ

مائدہ آخری سورت ہے ۔

حلال و حرام:

اس صورت میں حلال و حرام کے متعدد احکام اور تین

قصے بیان کئے گئے ہیں ۔

تکمیل دین کا اعلان :

1۔ اس سورت کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں وہ آیت

کریمہ بھی ہے جو حجۃ الوداع کے موقع پر حضور صلی

اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی اس آیت میں تکمیل دین کا

اعلان کیا گیا ہے ۔2۔۔۔یہ وہ آیات ہے جس کے بارے میں ایک یہودی نےحضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا تھا:“اے امیر المؤمنین! اگر یہ آیت ہمارے اوپر نازل ہوتی توہم اس دن کو یوم عید قرار دیتے۔”

3۔ . آپ نے جواب میں فرمایا:

“میں اس دن کو بھی جانتا ہوں اور اس گھڑی کو بھیجانتا ہوں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی ““وہ عرفہ کی شام اور جمعہ کا دن تھا گویا اس دن ہماری دو عیدیں تھیں۔”اس سورت کا جو حصہ چھٹے پارے میں آیا ہے ۔اس میں جو اہم مضامین بیان ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:

 surah maidah meaning in urdu_سورۃ المائدۃ ۔ مع اردو ترجمہ _سورۃ المائدہ کی تفسیر_
surah maidah meaning in urdu_سورۃ المائدۃ ۔ مع اردو ترجمہ _سورۃ المائدہ کی تفسیر_

(1)۔ عہد اور عقد:

اس سورت کی ابتدا میں اہل ایمان کو ہر چیز عہد اور عقدکے پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔1۔ خواہ وہ عہد اور عقد انسان اور رب کے درمیان ہو2۔ یا انسان اور دوسرے انسان کے درمیان ہو۔

گویا یہ آیات ان احکام کو بھی شامل ہے ۔ جو اللہ نےبندوں پر فرض کیے ہیں اور بیع و شرا’ شرکت’ اجارہ ‘نکاح اور قسم جیسے تمام حقوق کو بھی شامل ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام نے اوپو داؤد کو کتنی اہمیت دی ہے ۔

(2)اعلان حرمت:

کھانے پینے کی بہت ساری ایسی چیزوں کی حرمت کااعلان کیا گیا ہے ۔جنہیں زمانہ جاہلیت میں حلال سمجھاجاتا تھا ۔حرمت کی حکمت

:کیونکہ ان چیزوں کے کھانے میں:

1- صحت اور جسم کا بھی نقصان ہے ۔

2.فکر و نظر ۔

3.اور دین و اخلاق کا بھی نقصان ہے۔حرام چیزیں :

مثلا

۱۔ مردار ۲۔ بہنے والا خون ۳۔ خنزیر کا گوشت

اور۴۔ وہ جانور جسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔

اضطرار کی حالت میں اجازت ۔

البتہ اضطرار کی صورت میں جب کہ جان کو خطرہ لاحق ہو ان کا کھانا جائز ہے۔

پاکیزہ چیزیں حلال :

ان نجس چیزوں کے علاوہ باقی طیبات اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیا گیا ہے۔
(3۔4)

4۔اللہ کا فضل و انعام اور احسان:

حلال اور حرام کے بیان کے بعد اللہ تعالی نے مسلمانوں

پر اپنے اس فضل انعام اور احسان کا ذکر کیا ہے :

1۔ کہ اللہ نے انہیں وضو اور غسل کے ذریعے ظاہر و

باطن کے عتبار سے پاک کیا ہے ۔ تاکہ وہ روحانی طور

پر اللہ کے ساتھ مناجات کے لیے تیار ہو سکیں ۔

2۔ بندوں پر اللہ کے فضل و احسان میں سے ایک یہ بھی

ہے کہ پانی کے استعمال کی قدرت نہ ہونے کی صورت میں تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔

اسلامی شریعت’ آسان شریعت :

کیوں کہ اسلامی شریعت آسان شریعت ہے ۔اس میں قدم قدم پر بندوں کی مجبوریوں کا لحاظ رکھا گیا ہے چنانچہ

اس پارہ کے چھٹے رکوع میں فرمایا گیا ہے۔“اللہ تم پر تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تمہیں

پاک کر دے اور تمہارے اوپر احسان پورا کر دے تاکہ تم شکر کرنے والے بن جاؤ “(4) یہود کی بزدلی ‘فتنہ و فساد’سرکشی اور تکبر :

اس پارہ کے سا تویں رکو ع میں یہود کی بزدلی ان کےفتنہ و فساد سرکشی اور تکبر کا بیان ہے :

یہ اوصاف بیان کرنے کا مقصد :ان اوصاف کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان

اپنے آپ کو ان خرابیوں میں مبتلا ہونے سے بچا کررکھیں ۔

نصاریٰ کا عہد توڑنا :

یہودیوں کے ساتھ ساتھ نصا ریٰ کے احوال بھی بتائےگئے ہیں۔ ان سے بھی اللہ کے حکم پر قائم رہنے کا وعدہلیا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے اللہ کے عہد کو توڑ دیا ۔جس کی وجہ سے اللہ نے ان کے دل میں بغض و عداوت ڈال دی۔

اللہ کا محبوب ہونے کا دعویٰ:

باوجود اس کے کہ یہ دونوں گروہ بہت ساری اعتقادی عملی اور اخلاقی خرابیوں میں مبتلا تھے پھر بھی یہ دعویٰ کرتے تھے: “کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں “

اس دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : “کہ تم واقعی اللہ کے محبوب ہو توتمھیں گنا ہوں کی سزاکیوں دیتا ہے ” (18)دعوت و دین حق:اس مزمت اور تردید کے بعد انہیں دین حق اور خاتم

الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی دعوت دیگئی ہے ۔(5)۔ فلسطین میں داخلے کا حکم :

آٹھویں رکوع میں یہ بتایا گیا ہے :

1۔ کہ حضرت موسی علیہ السلام نے یہود کو اللہ کے

احسانات یاد کرنے کا حکم دیا

2۔ پھر انہیں ارض مقدس فلسطین میں داخل ہونے کیترغیب دی

یہود کا صاف جواب :

لیکن ان بدبختوں نے اس ترغیب کے جواب میں موسی

علیہ السلام کا مذاق اڑانا شروع کر دیا اور کہا:

اے موسی علیہ السلام ہم تو اس ملک میں ہرگز داخل نہیں

ہوں گے جب تک کہ وہاں سے عمالقہ نہیں نکل جاتےلہذا تم اور تمہارا رب جا کر لڑو۔ ہم تو یہاں بیٹھے ہوئےہیں

(6)ہابیل قابیل کا قصہ:

بنی اسرائیل کی سرکشی اور نافرمانی کے تذکرہ کے بعد نویں رکوع میں حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا قصہ اس طرح ذکر گیا گیا ہے جس

کے مطابق قا بیل نے حسد کی بنا پر اپنے بھا یٔ کو قتل

کردیا۔

یہی حسد یہودیوں کےاندر بھی پایا جاتا ہے ۔جس کی وجہ

سے انہوں نے خاتم الانبیا علیہ السلام کی رسالت کا انکار

کیا ۔
(7)۔ ڈاکوؤں باغیوں اور فسا دیوں کی سزا :اس قصہ کی نسبت سے ڈاکوؤں باغیو ں اور زمین میں

فساد پھیلانے والوں کی سزا ذکر کی گئی ہے:

1-یعنی کسی کو سولی دیجئے۔

2-کسی کو قتل کیا جائے۔

3-اور کسی کے ہاتھ پاؤں الٹی جانب سے کاٹ دیے جائیں

چور کی سزا:

پھر دسویں رکوع میں چوری کرنے والے مرد اور چوریکرنے والی عورت کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔کیوں کہ یہ ملک کے امن وا تحفظ کے لیے خطرہ بنتےہیں لہذا ان کو ایسی سزا دینا ضروری ہے جس سےدوسرے عبرت حاصل کریں۔اسلامی قوانین اور حدود کے نفاذ کی دعوت:یہاں یہ حقیقت پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ اسلام انسان کی جان عزت اور مال کی حفاظت کو بڑی اہمیت

دیتا ہے اور ان کے لیے خطرہ بننے والوں کے لئے ایسی عبرتناک سزائیں تجویز کرتا ہے کہ ان کا تصورہی انسان کو جرم کے ارتکاب سے روک دے اور ایسے لوگوں کوسراٹھانے کا موقع نہ ملے جو اجتماعی امن کے لیےخطرہ ثابت ہوں۔ چند ہاتھ کٹنے سے لاکھوں انسانوں کواگر امن اور سکون میسر آجاتا ہے تو یہ گھاٹے کا سودانہیں۔آج کی دنیا جو کہ جرائم کی کثرت کی وجہ سے جہنم کا

نمونہ بن چکی ہے چیخ چیخ کر اسلامی قوانین اور حدودکے نفاذ کی دعوت دے رہی ہے ۔(8)۔فسادیوں کا تذکرہ:ڈاکہ زنی چوری اور فساد کے احکام بیان کرنے کے بعد فسادیوں کے دو بڑے گروہوں کا تذکرہ ہے یعنی منافقین

اور یہود۔پہلے گروہ کا ذکر اختصار کے ساتھ ہے اور دوسرےگروہ کا تفصیلی تذکرہ ہے فرمایا گیا ۔
منافقین کا کفر:1.اے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ لوگ غم میں نہ ڈالیں جو کفر میں جلدی کرتے ہیں وہ جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور ان کے دل مسلمان نہیں ۔

یہود کا جھوٹ:

2. یہود:اور وہ جو یہودی ہے یہ جھوٹ بولنے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں اور ایک دوسری جماعت کے جاسوس ہیں۔ جوآپ کے پاس نہیں آئی۔3.نصاری کی گمراہی:یہود کے ساتھ ساتھ نصاریٰ کی گمراہی کا بیان بھی ہےاور بتلایا گیا ہے کہ ان کو تورات اور انجیل دی گئی تھیلیکن انہوں نےان کتابوں کے مطابق اپنے فیصلے نہ کیے۔

(9)قرآن کا تذکرہ:

تورات اور انجیل کے ذکر کے بعد قرآن کا تذکرہ ہے جوکہ ہدایت اور گمراہی میں فرق کرنے والا ہے اور یہی کتابوں کا محافظ ہے ۔عقائد عبادات معاملات اور اخلاق سے تعلق رکھنے والی کوئی ایسی نصیحت اور کوئی ایسا کام نہیں جو انسانیت کی فلاح کے لیے ضروری ہو اور کتب سابقہ میں تو ہوں

مگر قرآن میں نہ ہو۔(10)یہود و نصاری سے قلبی دوستی:اس کے بعد مسلمانوں کو یہود و نصاری کے ساتھ قلبی دوستی لگانے سے منع کیا گیا ہے کیوں کہ وہ امت اسلامیہ کے سخت ترین دشمن ہے۔ فرمایا گیا :

 

Top Muslim Boy Names (And Urdu Meanings) | Who is the best name in Islam? |لڑکیوں کے پسندیدہ نام

“ایمان والو تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو تم میں سے ان سے دوستی رکھے گا وہ انہیں میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ

تعالی ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا ۔”(51) (11)۔ عالم اسلام کے حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ :

قرآن کریم کی صداقت کا زندہ معجزہ ہم اپنی آنکھوں سےدیکھ رہے ہیں کہ آپس کے شدید مذہبی اور سیاسی اختلافات کے باوجود یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے مقابلے

میں متحد ہیں۔ تعجب تو اس بات پر ہے کہ عالم اسلام کےحکمران قرآن حکیم کی واضح ہدایات کے باوجود یہود ونصاری سے پنگیں بڑھاتے ہیں اور ان کے اشاروں پر بنیاد پرست مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھاتے ہیں:

(12)کفار کی دوستی میں ارتداد کا خطرہ: کفار کے ساتھ جب قلبی دوستی لگائی جائے گی تو ارتداد

کا بھی خطرہ رہے گا اس لیے اگلی آیات میں مسلمانوں کوارتداد سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

کیونکہ ارتداد سے سارے اعمال باطل اور ضا ئع ہو جاتےہیں اور انسان پر ہمیشہ کے لئے دوزخ واجب ہو جاتی ہے اللہ کا دین تمہارا محتاج نہیں :ساتھ ہی یہ بھی وضاحت کردی گئی ہے کہ اللہ کا دین

تمہارا محتاج نہیں ۔اگر تم مرد ہو جاؤ گے تو اللہ تعالی تم سے بہتر لوگوں کو دین کی خدمت کے لیے کھڑا کر دےگا۔ . فرمایا :

“اے ایمان والو اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرجائے گا تو اللہ ایسے لوگوں کو پیدا کر دے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں اور جومومنوں کے حق میں نرمی کریں اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں۔ للہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں۔ یہ اللہ کا فضل ہےوہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ کشائش والا اور جاننے والا ہے “(54)

1>سورۃ المائدہ کی تفسیر,
سورہ المائدہ آیت 235
سورہ المائدہ آیت 22
سورہ المائدہ آیت 3 ترجمہ
سورہ المائدہ آیت نمبر 55
سورہ مائدہ آیت 54

Leave a Comment