crossorigin="anonymous"> Surah Hujurat Tafseer In Urdu | سورۃ الحجرات کی تفسیر | سورۃ الحجرات قرآنی سورتوں کا مختصر خلاصہ Khulasa Quran - Molana Masood Nqb

Surah Hujurat Tafseer In Urdu | سورۃ الحجرات کی تفسیر | سورۃ الحجرات قرآنی سورتوں کا مختصر خلاصہ khulasa Quran

سورۃ الحجرات ترتیبی نمبر 49 نزولی نمبر 106

Surah Al-Hujurat Tafseer In Urdu

مدنی سورت : سورہ حجرات مدنی ہے۔
آیات : اس میں 18 آیات اور 6 رکوع ہیں۔

Surah Hujurat Tafseer In Urdu  | سورۃ الحجرات کی تفسیر | سورۃ الحجرات قرآنی سورتوں کا مختصر خلاصہ khulasa Quran
Surah Hujurat Tafseer In Urdu | سورۃ الحجرات کی تفسیر | سورۃ الحجرات قرآنی سورتوں کا مختصر خلاصہ khulasa Quran

وجه تسمیہ:

آیت نمبر 4 میں ہے: ينادونك من وراء الحجرات۔
۱۔ حجرات حجرہ کی جمع ہے اور حجرہ گھر اور کمرے کو کہتے ہیں۔ چونکہ اس میں ان بدوؤں اور دیہاتیوں کا ذکر ہے جو ادب سے نا آشنا ہونے کی وجہ سے حضور اکرم ﷺ کو عوامی انداز میں کمرے کے باہر سے آواز میں دیا کرتے تھے۔ اس لیے اسے ”سورہ حجرات“ کہتے ہیں۔
۲۔ چونکہ اس سورت میں مکارم اخلاق بھی بیان ہوئے ہیں۔ اس لیے اسے “سورۃالاخلاق والآداب” بھی کہا جاتا ہے۔

سورت کی خصوصیت:

اس سورت میں اللہ تعالی نے اہل ایمان کو پانچ مرتبہ “یا ایها الذین آمنو ” کہہ کر خطاب کیا ہے۔

اہم مضامین

1۔ اللہ اور رسول کا ادب:

اس کی ابتداء میں اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کا ادب بیان کیا گیا ہے۔
۱۔ وہ یہ کہ مومن کو چاہیے کہ جب تک اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے حکم کو نہ جان لے اپنی رائے اور فیصلے کا ہرگز اظہار نہ کرے۔ یونہی عملی زندگی میں کتاب وسنت سے اعراض کرتے ہوئے اپنے فیصلے خود نہ کرے۔
۲۔ اس سے اگلی آیت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ کے نبی (ﷺ) سے خطاب کرتے ہوئے اپنی آواز پست رکھا کریں۔ یونہی آپ کا نام یا کنیت ذکر کر کے ایسے نہ پکارا کریں۔ جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہیں۔

2۔ اجتماعی اور معاشرتی آداب:

اجتماعی اور معاشرتی آداب بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ:
۱۔ افواہوں پر کان مت دھرا کرو اور اگر کوئی ایسا ویسا آدمی کوئی خبر تم تک پہنچائے تو اس کے بارے میں تحقیق کر لیا کرو۔
۲۔ خبروں کے بارے میں تحقیق کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ اصحاب رسول کو خطاب کرتے ہوئے ان کی تعریف بھی کی گئی ہے کہ:
اللہ نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دی ہے اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا ہے اور کفر گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزار کر دیا ہے۔

3۔ دنیا بھر کے مسلمان بھائی بھائی ہیں:

اڑتی ہوئی افواہوں پر اعتماد بسا اوقات با ہمی قتل و قتال تک پہنچا دیتا ہے۔ اس لیے سمجھایا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں برسر پیکار ہو جائیں تو ان کے در میان صلح کرا دیا کرو کیونکہ دنیا بھر کے مسلمان خواہ گورے ہوں یا کالئے امیر ہوں یا غریب عربی ہوں یا عجمی سب آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

4۔ معاشرتی خرابیاں اور برائیاں:

اس کے بعد چھ ایسی معاشرتی خرابیوں اور برائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جن کی وجہ سے باہمی تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں اور ان میں مبتلا انسان اللہ کی نظر میں بھی اچھا شمار نہیں ہوتا۔
۱۔ پہلی برائی جس سے منع کیا گیا ہے۔ وہ ہے ایک دوسرے کا مذاق اڑانا۔ عام طور پر ایک شخص دوسرے کا مذاق اس وقت اڑاتا ہے۔ جب وہ اسے حقیر اور اپنے آپ کو اس سے بہتر سمجھتا ہے۔ اس لیے فرمایا گیا کہ جن کے ساتھ تم تمسخر کر رہے ہو ہو سکتا ہے وہ اللہ کی نظر میں تم سے بہتر ہوں۔
۲۔ دوسری برائی ہے ایک دوسرے پر عیب لگانا طعنہ دینا ذلیل اور رسوا کرنا۔
۳۔ تیسری برائی ہے۔ کسی کو برے لقب سے پکارنا یا اس کا نام بگاڑنا۔
۴۔ چوتھی برائی ہے کسی کے بارے میں بدگمانی کرنا۔
اللہ کے نبی (ﷺ) نے بدگمانی کو بدترین جھوٹ قرار دیا ہے۔ ۵۔ پانچویں برائی ہے۔ مسلمانوں کے عیوب اور کمزوریوں کو تلاش کرنا اور ان کی ٹوہ میں لگے رہنا۔

حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:
“اے وہ لوگو! کہ اپنی زبان سے تو ایمان لائے ہو گر تمہارے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا۔ تم مسلمانوں کے عیوب کی ٹوہ میں مت لگو جو ایسا کرے گا اسے اللہ تعالیٰ گھر کے اندر رسوا فرما دے گا۔”
۶۔ چھٹی معاشرتی برائی جس سے ان آیات میں منع فرمایا گیا ہے۔ وہ ہے ایک دوسرے کی غیبت کرتا۔ غیبت کرنے کو اللہ تعالیٰ نے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔

مثال:

غیبت کرنے کی اللہ تعالیٰ نے ایسی مثال بیان فرمائی ہے۔ جس سے ہر سلیم الطبع انسان نفرت کرتا ہے۔
۱۔ غیبت کرنے والا کسی جانور کا نہیں۔ بلکہ انسان کا گوشت کھاتا ہے۔
۲۔ جس انسان کا گوشت یہ کھا رہا ہے وہ کوئی غیر نہیں ہے بلکہ اس کا مسلمان بھائی ہے۔
۳۔ وہ گوشت کسی زندہ کا نہیں بلکہ مردہ کا ہے۔

5۔ باہمی تعلقات کی خرابی کا بڑا سبب :

باہمی تعلقات کی خرابی کا ایک بڑا سبب حسب نسب اور مال و دولت پر فخر و غرور بھی ہوتا ہے۔ اس لیے سورہ حجرات میں اس کی بھی جڑ کاٹ دی گئی ہے اور واضح کر دیا گیا ہے کہ قوم قبیلہ ذات پات اور رنگ ونسل جیسی غیر اختیاری چیزوں میں سے کوئی چیز بھی انسان کو اللہ کے ہاں مکرم اور محبوب نہیں بناتی ہے اللہ کے ہاں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔
یعنی ہر قسم کے شرک اور حرام سے بچتا اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرنا۔

حدیث :

حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“اے لوگو! بے شک اللہ تعالی نے تم سے زمانہ جاہلیت کی عار اور آباء پر تفاخر کو ختم کر دیا ہے۔”
لوگ بس دو ہی قسم کے ہیں:
۱۔ کچھ لوگ وہ ہیں جو نیک متقی اور اللہ تعالی کے ہاں معزز ہیں۔
۲۔ اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ کی نظر میں شقی اور ذلیل ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے:
” بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سے معزز وہ ہے جو زیادہ تقویٰ والا ہے۔”

6۔ آخری آیات میں بتایا گیا ہے کہ صرف لفظی اور ظاہری ایمان کا اعتبار نہیں بلکہ اللہ کے ہاں اس ایمان کا اعتبار ہے جو دلوں میں پیوست ہو جائے اور مومن کو اللہ کی راہ میں مال و جان کی قربانی پر آمادہ کر دے۔

2>surah hujurat tafseer in urdu pdf
3>surah hujurat ayat 1 to 5 tafseer in urdu
5>surah hujurat main points

Leave a Comment