crossorigin="anonymous"> Surah Al Fatihah Ki Fazilat | How Do You Say Surah Al Fatiha | سورہ فاتحہ کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں - Molana Masood Nqb

Surah Al Fatihah Ki Fazilat | How do you say Surah Al Fatiha | سورہ فاتحہ کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں

 

فاتحة الکتاب (سورہ فاتحہ)

سورہ فاتحہ کو ام القرآن، سبع مثانی، شفاءتام ،نافع دواء کامل جھاڑپھونک کامرانی اور بے نیازی کی کلید حافظ قوت قرار دیا گیا ہےاور جس نے اس کی قدر و منزلت کو پہچان کر اس کا حق ادا کیا اور اپنی بیماری پر عمدہ طریقے سے اس کی قرآت کی تو یہ اس کے لیے رنج و غم و حزن و ملال اور خوف اور ڈر کودور کرنے والی ثابت ہوگی اسی طرح اس شخص نے اس سے شفا حاصل کرنے اور اس کے ذریعہ سے علاج کرنے کا طریقہ معلوم کر لیا اور وہ راز سربستہ حاصل کرلیا جو اسی کے لئے خاص طور پر چھپا کر رکھا گیا تھا بعض صحابہ کرام کو جب اس کی وقعت اور منزلت کا علم ہوا اور ڈنک زدہ پر اس کو پڑھ کر دم کیا تو اسے فوری شفا حاصل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا کہ تم کو کیسے معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ کے ذریعےدم کیا جاتا ہے

 

سورہ فاتحہ کے احکام

اللہ تعالی کی توفیق نے جس کی مدد کرنا چاہیں اسے بصیرت کا نور عطا کیا اور وہ اس سورت کے اسرار و رموز سے واقف ہو گیا اور اسے یہ معلوم ہوگیا کہ توحید الہی کے کن خزانوں پر یہ مشتمل ہےچنانچہ ذات و صفات اسماء اور افعال خداوندی کی معرفت حاصل ہوگی اور شریعت تقدیر کے دلائل اس پر واضح ہوگئے اور خالص توحید ربوبیت کا عرفان ہوا،اور اس نے تفویض و توکل کی حقیقت بھی کامل طور پر معلوم کر لی کہ خدا ہی کے ہاتھ میں سب کچھ ہے اسی کے لئے ساری تعریف ہے اور ہر طرح کی بھلائی اسی کے قبضہ قدرت میں ہے اور تمام امور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ہدایت کی طلب میں جو کہ سعادت دارین کا ذریعہ ہے اسی خدا کی ضرورت ہے

 

سورہ فاتحہ کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں

اور دنیا اور آخرت کی بھلائی و کے حصول اور دونوں جگہوں کی خرابیوں کی مدافعت سے اس سورت کے معانی کا جو تعلق ہے اس کو بھی اس نے معلوم کر لیا ہو گا اور اس حقیقت سے بھی آشنا ہو گیا کہ عافیت تام اور نعمت کامل اسی کے ساتھ مربوط ہے اور اسی سورت کی تحقق پر اس کا دارومدار ہے اور ساتھ ہی بہت سی دواؤں اور دم سے اس کو بے نیاز کر دیا اور اسی کے ذریعے خیر کے دروازے اس کے لیے کھول دیے گئے اور مفاسد کے شر اور اس کے اسباب کو اسی کے ذریعے سے دور کردیاگیایہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کو سمجھنے کے لئے ایک عجیب فطرت بڑی سمجھ اور ایمان کامل کی ضرورت ہے

خدا کی قسم کوئی خاص بات یا باطل بدعت ایسی نہ ہوگی کہ سورۃ فاتحہ نے اس کی تردید آسان سے آسان تر نہایت واضح اور صحیح ترین راستوں سے نہ کی ہواور معارف الہی کا کوئی دروازہ دلوں کے اعمال ان کی بیماریوں کی دواؤں کا کوئی ذکر ایسا نہ ہوگا کہ سورۃ فاتحہ نے اسے نہ کھولا ہواور اسی نے ان خزانوں کی طرف رہنمائی کی اور اللہ رب العالمین کی سیر کرنے والوں کی کوئی منزل ایسی نہ ملے گی جس کی ابتدا اور انتہا 

سورہ فاتحہ کے فضائل

 

خدا کی قسم سورہ فاتحہ کی شان و عظمت تو اس سے بھی بالاتر ہے اور اس سے بھی کہیں بلند ہے جب بھی کسی بندے نے اس کے ساتھ پوری وابستگی اور دل بستگی کا اظہار کیا اسے فلاح نصیب ہوئی اور جس پر یہ حقیقت منکشف ہو گئی کہ اس کا لکھنے والا کون ہے اور کس نے اس کو کامل شفاء، مضبوط بچاؤ اور کھلی روشنی بنا کر نازل کیا ہے اس نے گویا اس کی حقیقت اور اس کے لوازم کو کما حقہ کو سمجھ لیا تو ایسا بندہ کبھی کسی بدعت اور شرک کا شکار نہیں ہوگا اور نہ کوئی قلبی بیماری اسے لاحق ہو گی اگر ہوئی بھی تو تھوڑی دیر کے لئے ادھر سے آئ اورادھر سے گئی

بہرحال سورہ فاتحہ زمین کے خزانوں کے لیے کلید ہے اسی طرح جنت کے خزانوں کی بھی کلید ہے
لیکن ہر شخص کو اس کلید کے استعمال کرنے کا صحیح طریقہ معلوم نہیں اگر خزانوں کے متلاشی اس سورت کے نکتہ کو جان لیتے اور اس کے حقائق سے آشنا ہوجاتے اور اس کی کلید کے لئے سالوں سال کوشش کرتے اور اس کے استعمال کا صحیح طریقہ معلوم کر لیتے تو پھر وہ ان خزانوں تک پہنچنے میں کوئی دقت اورمزاحمت محسوس نہ کرتے

 

یہ جو کچھ ہم نے لکھا ہے یہ سخن سازی اور استعارہ کے طور پر نہیں بلکہ حقیقت کی روشنی میں لکھا ہے لیکن دنیا کے اکثر لوگوں سے اس راز کو پوشیدہ رکھنے میں اللہ تعالی کی زبردست حکمت ہے کہ جس طرح کہ روئے زمین کے خزانوں سے لوگوں کو ناواقف رکھنے میں اس کی حکمت ہے آنکھوں سے پوشیدہ خزانوں پر ارواح خبیثہ متعین رہتے ہیں جو انسان اور ان خزانوں کے درمیان حائلmرہتے ہیں

 

اور ان پر ارواح عالیہ کا غلبہ ہوتا ہے جو اپنی قوت ایمانی سے بھرپور ہوتی ہیںان ارواح عالیہ کے پاس ایسے ہتھیار ہوتے ہیں جن کا مقابلہ شیاطین نہیں کر سکتے اور نہ ان پر ان کا غلبہ ہوتا ہے اسی وجہ سے ان کو ان کے سامان سے کچھ نہیں ملتا کیونکہ جب یہ قتل کیا جائے گا تب ہی مقتول سپاہی کا سامان حاصل ہوگااور یہاں تو یہ اس کو مار ہی نہیں سکتے

Leave a Comment