crossorigin="anonymous"> Gunah Chorne Ka Wazifa | Nafs Ki Burai Se Bachne Ka Wazifa | Buri Aadat Se Bachne Ka Wazifa | Musht Zani Ka Ilaj In Urdu - Molana Masood Nqb

Gunah Chorne Ka Wazifa | Nafs Ki Burai Se Bachne Ka Wazifa | Buri Aadat Se Bachne Ka Wazifa | Musht Zani Ka Ilaj In Urdu

ترکِ گناہ کا آسان طریقہ

Musht Zani Ka Ilaj In Urdu

لیکن گناہ چھوڑنا جس کو مشکل معلوم ہورہا ہو وہ کسی شیخ کی صحبت میں چالیس دن رہ لے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ سب کام بن جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے شیخ کے ساتھ چالیس دن رہ لے اس میں ایک حیاتِ ایمانی اور نسبت مع اللہ پیدا ہوجائے گی جیسے اکیس دن مرغی کے پروں میں انڈا رہے تو اس میں جان آجاتی ہے یا نہیں؟ پھر وہ خود چھلکا توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ تو فرمایا کہ چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو لیکن اس طرح سے کہ خانقاہ سے باہر نہ جاؤ، حتیٰ کہ پان کھانے بھی نہ جاؤ، حدودِ خانقاہ میں پڑے رہو، ان شاء اللہ چالیس دن میں نسبت مع اللہ عطا ہوجائے گی اور یہ بھی فرمایا کہ قیامِ خانقاہ میں تسلسل بھی ضروری ہے،یہ نہیں کہ دس دن رہے پھر گھر چلے آئے اور پھر جاکر دس دن لگادیے، چار قسطوں میں چالیس دن پورے کیے، اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مرغی اور انڈے میں اکیس دن کا تسلسل نہ ہو،کبھی مرغی کو ہش کرکے بھگادیا یا انڈے کو مرغی کے نیچے سے نکال لیا اور دس گھنٹے کے بعد پھر رکھ دیا تو اس فصل سے اور تسلسل کی کمی سے انڈے میں جان نہیں آئے گی اور اس میں بچہ نہیں پید اہوگا۔ اسی طرح مسلسل چالیس دن شیخ کی صحبت میں رہے تو نفع کامل ہوگا

ترکِ گناہ کاآسان طریقہ

Nafs Ki Burai Se Bachne Ka Wazifa

گناہ چھوڑنا جس کو مشکل معلوم ہورہا ہو تو وہ کسی شیخ کی صحبت میں چالیس دن رہ لے۔ان شاء اللہ تعالیٰ! سب کام بن جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے شیخ کے ساتھ چالیس دن رہ لے اس میں ایک حیات ِایمانی اور نسبت مع اللہ پیدا ہوجائے گی۔ جیسے اکیس دن مرغی کے پروں میں انڈارہے تو اس میں جان آجاتی ہے یا نہیں؟ پھر وہ خود چھلکا توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ تو فرمایا کہ چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو۔لیکن اس طرح سے کہ خانقاہ سے باہر نہ جاؤ۔ حتیٰ کہ پان کھانے بھی نہ جاؤ۔ حدود ِخانقاہ میں پڑے رہو۔ان شاء اللہ! چالیس دن میں نسبت مع اللہ عطا ہو جائے گی۔ اور یہ بھی فرمایا کہ قیامِ خانقاہ میں تسلسل بھی ضروری ہے۔ یہ نہیں کہ دس دن رہے ،پھر گھرچلے آئےاور پھر جاکر دس دن لگادیے۔ چار قسطوں میں چالیس دن پورے کیے۔ اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مرغی اور انڈے میں
اکیس دن کاتسلسل نہ ہو۔کبھی مرغی کوہُش کر کے بھگا دیایا انڈے کو مرغی کے نیچے سے نکال لیا اور دس گھنٹے کے بعد پھر رکھ دیا تو اس فصل سے اور تسلسل کی کمی سے انڈے میں جان نہیں آئے گی اور اس میں بچہ نہیں پیدا ہوگا۔ اسی طرح مسلسل چالیس دن شیخ کی صحبت میں رہے تو نفع ِکامل ہوگا۔


ایک شخص نے لکھا کہ حضرت

! کیا شیخ سے صرف خط وکتابت سے ہم ولی اللہ نہیں ہوسکتے؟ فرمایا کہ اگربیوی لاہور میں اور شوہر کراچی میں ہے اور دونوں عمر بھر خط وکتابت کرتے رہیں تو کیا بچہ پیداہوگا؟اصل میں شیخ کی خدمت میں جسم کے ساتھ حاضر رہنے سے شیخ کے قلب سے مرید کے قلب میں انوارِ یقین وانوارِ نسبت منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ کتابوں سے ہمیں شریعت کے کمیات ملتے ہیں یعنی مقادیرِاحکامِ شرعیہ کہ مغرب کی تین رکعات ہیں، عشاء کی چار، فجر کی دو ہیں وغیرہ، لیکن کس کیفیت سے ہم نماز پڑھیں؟ کس درد سے سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہیں ؟ کس کیفیت ِایمانی سے اللہ کانام لیں؟یہ کیفیات ملتی ہیں اللہ والوں کے سینوں سے۔
کمیّاتِ احکامِ شرعیہ کے ملتے ہیں کتابوں سے اور کیفیاتِ ایمانیہ ملتی ہیں اہل اللہ کے سینوں سے۔ ان کے دل کانورِ یقین ان کے پاس بیٹھنے والوں کے دلوں میں منتقل ہوجاتا ہے۔ اسی لیے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اے علمائے دین! میرے علم میں جو برکت آپ دیکھ رہے ہیں یہ خالی کتب بینی سے نہیں حاصل ہوئی، بلکہ قطب بینی سے حاصل ہوئی ہے۔ میں نے کتب بینی کے ساتھ قطب بینی بھی کی ہے۔ میں نے شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کی، مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کی، مولانا یعقوب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کی۔یہ حضرات اپنے وقت کے قطب تھے۔
اگر آج بھی وہ علمائے دین جن کاتعلق کسی سے نہ ہو اگر کسی اللہ والے سے جس سے مناسبت ہو تعلق قائم کرلیں تو زندگی کامزہ آجائے


Gunah Chorne Ka Wazifa

گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم

ماں باپ کسی مفید چیز سے اولاد کو منع نہیں کرتے۔ صاحبِ اولاد حضرات غور سے سنیں کہ کیا ماں باپ اپنی اولاد کو کسی مفید چیز سے منع کرتے ہیں؟ تو اللہ تعالیٰ جو ارحم الراحمین ہے، ماں باپ کی رحمت کا خالق ہے، جن چیزوں سے اُس نے منع فرمادیا اُن میں نفع اور فائدہ کا تصور کرنا بالکل جائز نہیں بلکہ یقیناً مضر ہے ،جیسے پیچش لگی ہوئی ہے، لیکن کباب سے دل نہیں مان رہا، لیکن شفیق ڈاکٹر اور ماں باپ تو یہی کہیں گے کہ کباب نہ کھاؤ۔ اب گھر میں دس بچے ہیں اور ایک بچے کو پیچش لگی ہے، باقی سب کباب کھارہے ہیں اور وہ اپنی امّاں سے ضد کررہا ہے کہ امّاں! ا

ورنہ مٹی کی حقیقت کیا تھی

یہ حسین سب مٹی ہیں۔ بس اللہ تعالیٰ نے مٹی پر رنگ وروغن کردیا ہے اور امتحان اسی کا ہے ، اگر کشش نہ ہو اور رنگ وروغن نہ ہوتو امتحان کس بات کا؟ تو ان چار مجاہدوں کے بعد پھر وعدہ ہے ہدایت کے راستے کھلنے کا۔ یاد رکھیے !اللہ کا راستہ ان چار شرطوں کے بعد ہی کھلے گا، پھر اللہ کی رحمت اور دستگیری اور اللہ کا فضل وکرم شاملِ حال ہوگا، اس لیے اس بات کا خوب جائزہ لیجیے کہ ان چاروں مجاہدات میں سے ہمارے اندر کس مجاہدہ کی کمی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کی تلاش میں کمی ہے یا نصرتِ دین میں کمی ہے، یا احکامِ الہٰیہ کی پابندی میں کمی ہے یا گناہوں کے چھوڑنے میں کمی ہے۔ ایسے مواقع کے لیے میرا ایک شعر ہے، جب دیکھو کہ کوئی دیکھنے والا نہیں ہے اور گناہ کا معاملہ بالکل آسان ہے، تو اس وقت یہ شعر یاد کر لیجیے؎
جوکرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے
کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے
گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام


ایک نوجوان اللہ والے طالبِ علم کو ایک بیوہ عورت نے اپنے جال میں پھنسانا چاہا

، وہ عورت تیس ،پینتیس سال کی تھی۔ طالب علم نے بیوہ کی خدمت کے فضائل سن رکھے تھے۔ اب وہ روزانہ اس کے لیے سبزی لانے لگا اور اس حدیث پر عمل کرنا چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیواؤں کی خدمت کیا کرتے تھے۔ اس کو کسی بزرگ سے مشورہ کرنا چاہیےتھا جو اس کو بتاتے کہ کیا نبی جیسا دل بھی ہے تیرے اندر؟ اِ س زمانے میں شرط ہے کہ خدمت کرنے والا بھی جو ان نہ ہو اور بیوہ بھی بُڑھیا ہو، بَڑھیانہ ہو۔ اُدھر وہ بیوہ بھی جوان، لہٰذا اس بے چارے کو ایک دن اس نے بُری نیت سے پکڑ لیا، لیکن اس طالب علم کے اندر تقویٰ تھا، مادرزاد ولی تھا، خدائے تعالیٰ کی حفاظت میں تھا، چناں چہ اس مشکل حالت میں اللہ تعالیٰ نے اس کی دستگیری فرمائی۔ اس نے کہا کہ بیت الخلا کدھر ہے؟ مجھے تو زور سے پاخانہ لگاہے، ایسی حالت میں گناہ کا مزہ نہیں آئے گا۔ وہ اس بہانے سے بیت الخلا گیا اور پاخانہ میں کود پڑا،یہاں تک کہ سر سے پیر تک پا خانہ میں ڈوب گیا۔ بیوہ نے اس کی یہ حالت دیکھ کر اسے نکال باہر کیا۔ باہر نکل کر اس نے جلدی سےغسل کیا اور پاک صاف ہوگیا۔ اس کے بعد یہ صاحب کپڑا بیچا کرتے تھے اور ان کے بدن سے نہایت عمدہ مُشک کی سی خوشبو آیا کرتی تھی۔ ایک بزرگ ان کے پاس کپڑا خریدنے گئے۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ مشک کی خوشبو کیوں آرہی ہے؟ اس نے کہا: اللہ کے راستے میں غم اُٹھایا تھا، اللہ تعالیٰ کے خوف سے پاخانہ میں کود پڑا تھا، اس کا اللہ تعالیٰ نے یہ صلہ دیا کہ میرے بدن میں خوشبو ہی خوشبو پیدا کردی، اب میرے بدن سے خوشبو ہی خوشبو نکلتی ہے


 

Leave a Comment