Kya Mayyat ki Taraf say Qurbani hoti ha |دوسرے شخص کی طرف سے قربانی کرنے کے مسائل |Kya Kisi Aur Ki Taraf Se Qurbani Ki Ja Sakti Hai |

Table of Contents

دوسرے شخص کی طرف سے قربانی کرنے کے مسائل:

مسئلہ 01:
اگر میت نے اپنے ترکہ میں سے قربانی کرنے کی وصیت کی تھی تو اس صورت میں اگر ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے قربانی کی جاسکتی ہو تو پھر قربانی کی جائے گی اور اس قربانی کا سارا گوشت فقراء پر صدقہ کیا جائے گا۔

مسئلہ 02:
اگر کوئی شخص خود تو یہاں موجود نہیں ہے لیکن دوسرے شخص نے اس کی طرف سے اس کے کہے بغیر واجب قربانی کر دی تو یہ قربانی صحیح نہیں ہوگی اور اگر گائے میں کسی غائب شخص کا حصہ اس کے کہے بغیر تجویز کر دیا تو اس صورت میں باقی حصہ داروں کی قربانی بھی صحیح نہیں ہوگی۔

مسئلہ 03:
اگر کوئی شخص اپنے مال میں سے ایصال ثواب کے لیے میت کی طرف سے قربانی کرنے کا ارادہ کرے تو اس کی دو صورتیں ہیں:
پہلی صورت یہ کہ اپنی طرف سے ایک حصہ قربانی کر کے اس کا ثواب میت کو پہنچا دے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اس میت کا نام قربانی کے حصہ پر مقرر کرکے قربانی کرے۔
یہ دونوں صورتیں جائز ہیں اور ان دونوں صورتوں میں قربانی کرنے والے کو اختیار ہے کہ جتنا چاہے گوشت خود کھائے اور جتنا چاہے فقراء کو دے۔

مسئلہ 04:
جو قربانی دوسرے کی طرف سے ایصال ثواب کے طور پر کی جائے تو چونکہ وہ قربانی کرنے والے کی ملکیت ہوتی ہے اور دوسرے کو صرف ثواب پہنچتا ہے اس لیے قربانی کا ایک حصہ ایک سے زائد لوگوں کی طرف سے ایصالِ ثواب کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔

قربانی کا گوشت اور کھال:

مسئلہ 01:
قربانی کے گوشت میں افضل ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جائیں۔ ایک حصہ اپنے لیے رکھے ایک حصہ اپنے رشتہ داروں کو اور دوستوں کے لیے اور ایک حصہ فقراء پر صدقہ کردے۔ اگر کوئی زیادہ حصہ فقراء پر صدقہ کر دے تو یہ بھی درست ہے اور اگر اپنے گھر والے زیادہ ہیں تو اس وجہ سے سارا گوشت اپنے گھر میں بھی رکھ لیا تو یہ بھی جائز ہے۔

مسئلہ 02:
قربانی کا گوشت کسی بھی صورت میں فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ پھر بھی اگر کسی شخص نے فروخت کر دیا ہو تو اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 03:
قربانی کی کھال یا تو یونہی خیرات کر دے یا اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت صدقہ کردے۔

مسئلہ 04:
قربانی کا گوشت یا کھال کی قیمت کو مسجد کی مرمت یا کسی اور نیک اور رفاہی کام میں لگانا جائز نہیں ہے۔ بلکہ اس صدقہ ہی کرنا چاہیے۔

مسئلہ 05:
جس طرح قربانی کا گوشت کسی امیر شخص کو دینا جائز ہے اسی طرح قربانی کی کھال بھی کسی امیر کو دینا جائز ہے جب کہ وہ کھال اس شخص کو بلا عوض دی جائے اس کی کسی خدمت و مزدوری کے عوض میں نہ دی جائے۔ امیر شخص کی ملکیت میں دینے کے بعد وہ اگر اس کھال کو فروخت کرکے اپنے استعمال میں لانا چاہے تو یہ بھی جائز ہے۔

مسئلہ 06:
قربانی کا گوشت یا چربی یا اس کی کھال کسی کافر کو بھی دینا جائز ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ اجرت میں نہ دی جائے۔ اسی طرح مذکورہ بالا تمام چیزیں قصائی کو مزدوری میں بھی نہ دے بلکہ قصائی کی مزدوری اپنے پاس سے الگ دے۔ اسی طرح قربانی کی رسی وغیرہ سب چیزیں خیرات کر دے۔

مسئلہ 07:
اگر سات آدمی ایک گائے میں شریک ہوں اور آپس میں گوشت تقسیم کریں تو گوشت کی تقسیم میں اندازے سے کام نہ لیں بلکہ خوب اچھی طرح ٹھیک ٹھیک تول کر تقسیم کریں کیونکہ کسی بھی حصہ کے کم یا زیادہ ہونے کی صورت میں سود ہو جائے گا خواہ شریک اس پر راضی بھی ہوں۔ اور جس طرف گوشت زیادہ گیا ہے اس کا کھانا بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر گوشت کے ساتھ سری پائے اور کھال کو بھی شریک کر لیا تو اب جس طرف سری پائے یا کھال ہو اس طرف اگر گوشت کم ہو تو درست ہے چاہے گوشت جتنا مرضی کم ہو۔ لیکن اگرجس طرف گوشت بھی زیادہ ہو اور اس طرف سری پائے بھی بڑھائے گئے تو یہ اب بھی سود ہوگا۔

مسئلہ 08:
اگر کسی جانور میں کئی آدمی شریک ہیں اور وہ سب آپس میں تقسیم نہیں کرتے بلکہ ایک ہی جگہ مشترکہ طور پر کچا گوشت یا اس کو پکا کر فقراء اور عزیز و اقارب میں تقسیم کریں تو یہ بھی جائز ہے۔

مسئلہ 09:
اگر تین بھائی یا اس سے زیادہ یعنی سات بھائی تک ایک گائے میں شریک ہوں اور کہیں کہ اپنی اپنی ضرورت کا گوشت لےلو اور باقی گوشت فقراء پر تقسیم کر دو تو یہ جائز نہیں ہے۔ البتہ یا تو پہلے کچھ گوشت فقراء کو دے کر پھر باقی گوشت کو برابر برابر تقسیم کر لیں یا پہلے برابر برابر تقسیم کریں پھر ہر ایک اپنے حصہ میں سے فقراء کو دے تو یہ جائز ہے۔

متفرق مسائل:

مسئلہ 01:
اونٹ میں نحر کرنا افضل ہے اور ذبح کرنا بھی جائز ہے جبکہ گائے اور بکری میں ذبح کرنا مستحب ہے۔

مسئلہ 02:
اگر کسی شخص نے اکیلے پوری گائے ذبح کی تو پوری گائے ایک قربانی ہوکر ساری قربانی واجب ہوگی نفلی نہیں ہوگی۔

مسئلہ 03:
اپنی قربانی کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا بہتر ہے۔ اگر کوئی خود ذبح کرنا نہ جانتا ہو یا اس کی ذبح کرنے کی ہمت نہ ہوتی ہو تو کسی اور سے ذبح کروالے اور ذبح کے وقت جانور کے سامنے کھڑا ہونا بہتر ہے۔

مسئلہ 04:
قربانی کرتے وقت زبان سے نیت کے الفاظ کہنا اور دعا پڑھنا ضروری نہیں۔ اگر دل میں خیال کر لیا کہ میں قربانی کرتا ہوں اور زبان سے کچھ نہیں پڑھا فقط زبان سے بِسْمِ اللہِ الَلّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر ذبح کر دیا تو بھی قربانی درست ہو جائے گی۔ لیکن اگر دعا یاد ہو تو پھر دعا پڑھ لینا بہتر ہے۔ ذبح کرنے سے پہلے کی یہ دعا ہے:

(اِنِّىْ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَ أَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمْ مِنْكَ وَلَكَ)

اور ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلُهُ مِنِّى كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيلِكَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِمَا الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ

مسئلہ 05:
جس شخص پر قربانی واجب تھی لیکن اس نے برسوں قربانی نہیں کی تو گناہ کی معافی بھی مانگے اور جتنے سال قربانی نہیں کی تو اب اس قدر قیمت کا صدقہ کر دے۔

مسئلہ 06:
قربانی کرنے سے پہلے قربانی کے جانور کا دودھ دوہا ہو یا اس کی اون اتاری ہو تو اس کو بھی صدقہ کرنا لازم ہے۔

 

mayyat ki taraf se qurbani

mayyat ki taraf se qurbani karna

qurbani ke masail

mayyat ki taraf se qurbani karna jaiz hai?

mayyat ki taraf se qurbani kar sakte hain??

qurbani kis par wajib hai

kya mayyat ki taraf se qurbani karna jaiz hai

marhoom walidain ki taraf se qurbani kar sakte hain

ek ghar ki taraf se qurbani ka ek hissa kafi hai

marhoom ki taraf se qurbani

kya mayyat ki taraf se qurbani ki ja sakti hai

marhoom ke name se qurbani kar sakte hain ya nahi

Leave a Comment