سورۃ النمل کا اردو میں مختصر ، مکمل خلاصہ Surat Al Naml ka … | quran ki tafseer in urdu

سورةالنمل ترتیبی نمبر 27 نزولی نمبر 48
سورۃالنمل مکی سورت ہے اس میں 93 آیات اور 7 رکوع ہیں۔

وجہ تسمیہ:

نمل چیونٹی کو کہتے ہیں ۔ چونکہ اس سورت میں چیونٹی کا ذکر ہوا ہے۔ اس لیے اس کا نام نمل ہے۔

سورہ نمل کی خصوصیت:

سورۂ نمل کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ان تینوں سورتوں میں سے ایک ہے۔ جو جس ترتیب سے نازل ہوئیں ۔ اسی ترتیب سے قرآن کریم میں موجود ہیں ۔ یعنی شعرا ، نمل اور قصص۔

سورت کا آغاز:

اس کا آغاز حروف مقطعات میں سے (طس ) سے ہورہا ہے۔ حروف مقطعات والی دوسری سورتوں کی طرح اس کی ابتدا بھی قرآن کریم کی عظمت اور تعارف سے ہورہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ ان لوگوں کے لیے کتاب ہدایت ہے۔ جو اہل ایمان ہیں۔

انبیاء کے قصص:

اس کے بعد حضرت موسیٰ حضرت صالح اور حضرت لوط علیہم السلام کے قصے اجمالی طورپر
اور حضرت داؤد اور ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہما السلام کا قصہ قدرے تفصیل سے بیان ہوا ہے۔

حضرت سلیمان :

حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے اللہ نے انسانوں جنوں اور پرندوں کو مسخر کیا تھا اور وہ پرندوں کی زبان بھی جانتے تھے۔ ان کے جو حالات اللہ نے ذکر فرماۓ ہیں۔ ان کی چند جھلکیاں درج ذیل ہیں:

چیونٹیوں کی وادی:

ایک دن حضرت سلیمان علیء السلام کا گزر اپنے لشکر کے ساتھ چیونٹیوں کی وادی کے پاس ہوا تو انہوں نے سنا کہ:
ایک چیونٹی دوسری چیونٹیوں سے کہہ رہی تھی کہ جلدی سے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ! کہیں ( حضرت ) سلیمان علیہ السلام اور ان کا لشکر بے خبری میں تمہیں روند نہ ڈالے۔
آپ نے اس کا کلام سن لیا۔ آپ مسکراۓ اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ تو نے مجھے بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں۔ جن میں سے ایک نعمت پرندوں اور حیوانوں کی بولی بھی سمجھناہے۔

ہدہد

حضرت سلیمان ﷺ کے دربار میں مستقل حاضر باش پرندوں میں سے ایک پرندہ ہد ہد بھی تھا ۔
اس نے ایک دن آپ کو ملکہ سبا اور اس کی قوم کے بارے میں اطلاع دی کہ وہ سورج کی عبادت کرتے ہیں۔

ملکہ سبا:

آپ نے خط بھیج کر ملکہ سبا کو اپنے دربارمیں حاضر ہونے کے لیے کہا۔ ملکہ سبا کو اپنے مادی اسباب پر بڑا ناز تھا۔ لیکن جب اس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے محلات اور ان کا جدید ترین ساز و سامان دیکھا تو اسے اپنی قوت و طاقت پیچ محسوس ہوئی۔ چنانچہ اس نے اسلام قبول کرلیا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد اختصار کے ساتھ حضرت صالح اور حضرت لوط علیہماالسلام کا قصہ اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے:

2۔ حضرت صالح :

حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کو ایمان کی دعوت دی تو وہ دوحصوں میں تقسیم ہوگئی ۔ یعنی مومن اور کافر ۔

کافروں کے نوسردار:

کافروں میں نولیڈر قسم کے سردار تھے۔ جنہوں نے آپس میں قسمیں کھا کر یہ طے کیا تھا کہ ہم رات کو اچانک حملہ کر کے اللہ کے نبی کوقتل کر دیں گے۔ لیکن اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے ہی وہ اللہ تعالی کے عذاب کی لپیٹ میں آ گئے اوران کا نام لینے والا بھی کوئی باقی نہ رہا۔

3۔ حضرت لوط :

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی آنکھوں کے سامنے ایسا اندھیرا چھایا اور ان کے دل ایسے تاریک ہو گئے۔

بدترین بدکاری:

کہ وہ دنیا کی بدترین بدکاری کو اچھا سمجھنے لگے اور ان کی نظر میں وہ شخص مجرم ٹہرتا جو اس برائی سے انہیں منع کرتا اور جوسر سے پاؤں تک اس گناہ کی نجاست میں غرق ہوتا۔ اسے وہ سمجھ دار خیال کرتے ۔

دقیانوی :

بالکل وہی صورت تھی ۔ جو آج کل ہمیں درپیش ہے۔ نیکی کی راہ پر چلنے والوں کودقیانوس اور نامعلوم کیا کچھ کہا جا تا ہے ۔

روشن خیال:

جبکہ برائی کا ساتھ دینے والوں کو ترقی پسند اور روشن خیال سمجھا جاتا ہے۔

پتھروں کی بارش:

جب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا تو ان کی بستیوں کو اٹھا کر زمین پر پیج دیا گیا اور اوپر سے پتھروں کی بارش بھی شروع ہوگئی۔ یوں وہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بن گئے۔

پارہ نمبر 20

دلائل اور براهین :

بیسویں پارہ کی ابتداء میں قدرت اور وحدانیت کے پانچ دلائل اور براہین ذکر کیے گئے ہیں اور پانچوں استفہامیہ انداز میں مذکور ہیں۔

برہان اول:

کیا وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور آسمان سے بارش برسا کر خوبصورت اور تر و تازہ باغات لہلہاۓ ہیں۔ وہ بہتر ہے یا جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں وہ بہتر ہیں؟

برہان ثانی:

وہ محسن حقیقی جس نے انسان کے لیے زمین کو باعث قرار بنایا ہے ۔ اس کے سینے میں نہریں جاری کی ہیں۔ اس کی پشت پر بھاری پہاڑ رکھ دیے ہیں اور میٹھے اور کھاری پانی کو خلط ملط ہونے سے بچانے کے لیے ان کے درمیان رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔
کیا اس محسن اور قادر ذات کو بتوں کی مثل ٹہرانا کسی صورت بھی قرین انصاف ہے۔

برہان ثالث:

مجبوری مظلومیت بیماری اور تکلیف کے وقت کے پکارا جا تا ہے؟ رب العالمین کو یا بے جان اصنام کو؟

برہان رابع :

بر وبحر کی تاریکیوں میں راستہ کون دکھاتا ہے؟ بارش برسنے سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں کون چلاتا ہے؟
رب کریم یا ہاتھوں سے گھڑی ہوئی مورتیاں؟

برہان خامس:

انسان کو ابتداء میں کس نے پیدا کیا تھا؟ اور دوبارہ کون پیدا کرے گا؟ رب العالمین کے سوا کون ہے جس کا نام تم پیش کرسکو؟

کائناتی مناظر سے دلائل:

قرآن کا عمومی اسلوب یہی ہے کہ وہ اللہ تعالی کی ربوبیت اور وحدانیت پر کائناتی مناظر اور نفس انسانی کے حقائق سے استدلال کرتا ہے۔ یوں وہ پوری کائنات کو بحث و مناظرہ کا میدان بنا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ مخالف بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی نہیں جو یہ سارے کام کر سکے۔

دوسری زندگی کا مسئلہ:

عقیدۂ توحید کے بعد دوسرا بنیادی مسئلہ جومشرکین کی سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ وہ دوسری زندگی کا مسئلہ تھا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جب ہم اور ہمارے آباءمٹی ہو جائیں گے تو ہمیں دوبارہ پیدا کر دیا جاۓ گا۔

اعتراض کا جواب:

ان کے لچر اور کھوکھلے اعتراض کے جواب میں اللہ جل شانہ نے اپنے نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کو تسلی بھی دی اور مشرکین کو وعید بھی سنائی کہ جو کچھ پہلے مجرموں کے ساتھ ہوا۔ وہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ زمین پر چل پھر کر دیکھ لو کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ اس کے بعد قیامت کے بعض مناظر بیان کیے گئے ہیں۔

حضرت اسرافیل کا صور پھونکنا :

اور بتایا گیا ہے کہ یہ جہان بس اس وقت تک باقی ہے جب تک صورنہیں پھونک دیا جاتا۔

پہلی بار:

حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی بار صور پھونکیں گے تو ارض و سما کی ساری مخلوق پر خوف اور ہیبت طاری ہو جاۓ گی ۔

دوسری بار :

دوسری بار صور پھونکیں گے تو کائنات کی ہر چیز کو موت آ جائے گی ۔

تیسری بار:

جب تیسری بارصور پھونکیں گے تو سب قبروں سے زندہ اٹھ کھڑے ہوں گے۔

سورت کی ابتدا:

جیسے اس سورت کی ابتداء عظمت قرآن کے بیان سے ہوئی تھی۔

سورت کا اختتام :

یونہی اس کے اختتام پر بتایا جارہا ہے کہ انسان کی سعادت یہ ہے کہ وہ اس کتاب مقدس کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لے۔

 

 

سورۃ النم >

,سورة النمل,النمل,سورۃ الن>

.,سورۃ النمل آیت نمبر,سورۃ النمل ayat 18 to 19>

سورۃ النمل کا مختصر تعارف>

surah an-naml tilawat سورۃ النمل تلاوت>

emotional recitation | سورۃ النمل>

surah al naml>

surah naml>

surah an naml>

surat naml>

surah naml ayat 62 ka wazifa>

surah an-naml>

surah namal>

surah an namal>

surat an naml>

surat anaml>

surah naml ayat 62>

quran ka maqsad>

al quran>

surah naml ayat 62 wazif>

Leave a Comment