crossorigin="anonymous"> Nikah In Islam In Urdu | Nikah In Urdu Pdf | Marriage In Islam In Urdu | نکاح کس نیت سے کرنا چاہیے  - Molana Masood Nqb

Nikah In Islam In Urdu | Nikah in Urdu pdf | Marriage in Islam in Urdu | نکاح کس نیت سے کرنا چاہیے 

نکاح کے فائدے۔

Nikah In Islam In Urdu۔

 

(۱)۔ فرمایا۔ کہ نساؤکم حرث لکم۔
تمہاری عورتیں تمہارے لیے اولاد پیدا کرنے کے لیے بمنزلہ کھیتی ہے اس لئے ان سے نکاح کرو تاکہ تم اولاد پاؤ ۔ (۲)۔بیوی آرام و سکون کے لیے بنائی گئی ہے ۔غمگسار ہے اور ہزاروں افکار میں آرام کا ذریعہ ہے سکون کا ذریعہ ہے . انسان میں فطری طور پر محبت اور دوستی پائ جاتی ہے اور بیوی دوستی اور محبت کے لۓ ایک عجیب و غریب چیز ہے ۔(۳)۔عورت ضعف الخلقت ہے پیدائشی ہی کمزور ہے اللہ نے اسے کمزور ہی پیدا کیا ہے ۔اور بچوں کو جننے میں اور گھر کے انتظام میں بہت ذمہ دار اور ایک عظیم الشان بازو ہے ۔ پس اس کے متعلق رحم سے کام لو اور عورت عزت ناموس اور تمہارے مال و اولاد کی محافظ ہے ۔اور تمہاری عدم پاکیزگی کی طرف لے جانے والی اور ناپاکی سے دور رکھنے والا بہترین ذریعہ ہے ۔(۴)۔ بے شک نکاح سے انسان پابند ہوجاتا ہے اور ذمہ داری کے ساتھ کمانے کی فکر کرتا ہے ۔اور برے کاموں سے ڈرتا رہتا ہے اور اس میں محبت اور ہمدردی پائی جاتی ہے اور نہایت کفایت کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرتا ہے اور بہت سے امراض سے دور رہتا ہے ۔(۵)۔ نکاح کرنا صحت کے لیے مفید ہے اور اطمینان و سکون ہے ۔(۶)۰اور بہت سی بیماریوں کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے اگر یہ نکاح نہ ہوتا تو آج اس دنیا کے اندر سنسان ہوتا ۔

ن

Nikah in Urdu pdf

نکاح کس نیت سے کرنا چاہیے

 

قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ شادی عفت و پرہیزگاری اور صحت ونسل کی حفاظت کے لۓ ہوتی ہے الغرض نکاح کا بڑا مقصد وہی ہے جو اللہ رب العزت نے قرآن پاک کے اندر فرمایا کہ نکاح ایک بہترین پرہیزگاری ہے گویا کہ پرہیزگار ہی کی نیت سے نکاح کرنا چاہیےاور اولاد صالحہ پیدا کرنے کے لیے نکاح کرو جیسا کہ ارشاد ہے .(محصنین غیر مسافحین ).
چاہیے کہ تمہارا نکاح اس نیت سے ہو کہ تم تقویٰ اور پرہیزگاری کے قلعے میں ہو جاؤ ۔ایسا نہ ہو کہ حیوانات کی طرح صرف خواہش پوری کرنا ہی تمہارا مقصد ہو ۔
اور فرمایا ۔(ابتغوا ما کتب اللہ لکم)۔یعنی بیوی کی قربت سے اولاد کا قصد کرو جس کو اللہ تعالی نے تمہارے لیے مقدر فرمایا ۔
نکاح عزت کا ذریعہ ہے ۔
جس طرح لباس زینت ہے اسی طرح میاں بیوی کی زینت ہے آدمی کی تو زینت عورت سےاس طریقے سے ہے کہ بیوی بچوں والا أدمی محلے کے اندر گاؤں کے اندر معزز مانا جاتا ہے ۔اگر وہ کسی سے قرض لیتا ہے تو اسے کرض بھی دے دیا جاتا ہے کہ بیوی بچے والا ہے یہ ہمیں کہاں چھوڑ کر بھاگے گا اور اکیلا ہو تو اسے لوگ ڈر کی وجہ سے قرض بھی نہیں دیتے کہ اس کا کوئی والی وارث نہیں ہے اس کا پتہ نہیں کہاں چلا جائے ۔
اور اکیلے انسان کی تو دنیا کے اندر بھی عزت نہیں ہے اور تمہارے سامنے ہیں احادیث قرآن پاک کے اندر بھی نہیں ہے تو کوشش کریں جو بھائی شادی کے قریب ہے وہ شادی کروا لیں اور حقیقت بات ہے کہ شادی کروانے کے بعد انسان کی نئی زندگی شروع ہوتی ہے اور ایک اپنی ہی کیفیت ہوتی ہے زندگی گزارتے مزہ آتا ہے خدارا جن بھائیوں کی عمر قریب ہے بہنوں کی عمر قریب ہے شادی کی عمر ہوچکی ہے وہ خدارا اللہ کے لیے اپنی شادی کروائی اور جن کے پاس اسباب نہیں ہیں وہ اللہ سے مانگیں اسباب بنانے والی ذات اللہ تعالی کی ہے ہم تو محنت و کوشش کرسکتے ہیں ؟

بے نکاح رہنے کے نقصانات ۔

Marriage in Islam in Urdu

نکاح کی فضیلت قرآن کی روشنی میں اللہ تعالی فرماتے ہیں

 

میرے بھائیو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ بے نکاح رہنے کے کیا کیا نقصانات ہیں ۔جب نکاح کرنا بمنزلہ لباس کے ہے تو بے نکاح رہنا بمنزلہ عریانی ہے بس اس کے اندر صاف واضح سمجھ آرہی ہے کہ یہ کتنا بڑا عیب ہے عورت اور مرد کے لئے بےنکاح رہنا ایک عیب کی بات ہے جبکہ استطاعت رکھتا ہو ۔جبکہ نکاح کرنے کی اس قدر ضرورت ہے تو نکاح کا چھوڑ دینا ظاہری بات ہے کہ بہت سے فتنوکا سبب ہو گا۔چنانچہ وساوس اور خطرات کا ہجوم ہو گا جو عبادت کے اندر اطمینان سکون کو دور کرتا ہوگا ۔اب آپ خود ہی سوچئے کہ نکاح کتنا ضروری ہے ۔(نکاح نہ کرنے پر وعید ). حدیث پاک میں ہے ۔من تبتل فلیس منا ۔ یعنی جو شخص باوجود تقاضائے نفس کے قدرت کے نکاح نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ہمارے طریقے میں سے نہیں ہے کیوں کہ یہ طریقہ نصاری کا ہے اس لیے کہ وہ اپنے نفس نکاح کو وصول الی اللہ سے مانع سمجھ کر نکاح نہیں کرتے اور وہ نکاح نہ کرنے کو عبادت سمجھتے ہیں بعض لوگ تو نکاح نہ کرنے کو عبادت اور قربت سمجھ سکتے ہیں حالانکہ یہ عقیدہ رہبانیت اور دین میں بدعت ہیں ۔اصل عمل جس کا شریعت نے حکم دیا ہے وہ نکاح ہے لہذا اس کا چھوڑنا عبادت نہیں ہو سکتا ۔اللہ تعالی نے یہ تعلق ہی ایسا بنایا ہے کہ بیوی کے علاوہ ایسی راحت اور سکون کوئی بھی نہیں دے سکتا ۔ بیوی سے بڑھ کر دنیا میں کوئی دوست نہیں ہو سکتا ۔اور یہ بات بجا ہے کہ زمانے کی تکلیفوں کے اندر بہن بھائی ماں باپ سب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں لیکن بیوی اپنے شوہر کا ساتھ نہیں چھوڑتی وہ ہر تکلیف میں ہر بیماری میں اپنے مرد کے ساتھ کھڑی رہتی ہے اس بات سے صاف ظاہر ہے کہ بیوی کے برابر اس دنیا میں کوئی بھی دوست نہیں ۔نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ مجھے تین چیزیں پسند ہے بیوی خشبو اور مسواک ۔نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے عورتوں کو پسند کیا جس کی وجہ شہوت اور خواہش نہیں تھی بلکہ ان کی بہترین رفاقت تھی ۔عورتوں کا ایک حق تو اس بات کا ہے کہ وہ بے کس اور بے بس ہیں ۔ اور دوسرا حق اس بات کا ہے کہ وہ تمہارے بہترین دوست ہیں اور دوست کا حق تو زیادہ ہی ہوتا ہے ۔اور پھر یہ تمہارے دین کی بھی محافظ ہیں ۔اور اسی لیے اس کے حقوق زیادہ ہیں کہ یہ تمہارے دین کے اندر بھی محافظ ہے تمہے بدنظری سے بچاتی ہے اور تمہارے برے خیالات کو روکتی ہے ۔اور یہ بھی بات ظاہر ہے کہ وہ تمہارے پیچھے اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کو چھوڑ کر آئی ہے اب تو تمہی اس کی دنیا ہو کیونکہ وہ سب کو چھوڑ کر تمہارے پیچھے آئی ہے ماں باپ کے اپنے حقوق ہیں بیوی بچوں کے اپنے حقوق ہیں ماں باپ کے حقوق ان کو دے بیوی بچوں کے حقوق ان کو دینا ضروری ہیں اور لازم ہیں ۔اور میرے بھائیوں میں تو کہتا ہوں کہ اگر بیوی باہر کے کاموں کو نہ کریں اور گھر کی ہی دیکھ بھال کرے اولاد کی دیکھ بھال کرے تو یہ اس کی بہت بڑی ڈیوٹی ہے کیونکہ جو ذمہ دار ہوتا ہے اسے ہی پتہ ہوتا ہے کہ ذمہ داری کیا چیز ہے اور جو ذمہ دار ناظم ہوتے ہیں ان کی تنخواہ بھی زیادہ ہوتی ہے تو خدارا اپنی بیویوں کو جانوروں کی طرح نہ ستایا کرو بلکہ ان کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹایا کرو

 

بچوں کی شادی میں والدین کا کردار

لڑکی کا انتخاب کیسے کریں ۔
لڑکی کے انتخاب میں ضروری ہے کہ اس کی دین داری اور اس کےبااخلاق ہونے کا اور امور خانہ داری کا واقف ہونا ضرور دیکھا جائے ۔ اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہمارے لیے بہترین راستہ ہے . چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں .عورت سے نکاح چار باتوں میں سے کسی ایک بات کا لحاظ کر کے کیا جاۓ۔ 1. کوئی حسن و جمال دیکھتا ہے 2.کوئی اس میں مال کی طرف نظر رکھتا ہے 3.کوئی اس میں حسب نسب یعنی اونچے گھرانے کی لڑکی دیکھتا ہے.4.لیکن کامیاب وہ شخص ہے جو اس کی دینداری دیکھتا ہے ۔حسن و جمال کے بارے میں یہ بات ذہن میں رکھیے .اگر تم نے کسی کے حسن و جمال ہی کو تلاش کیا آخر اس کو بھی اپنے حسن و جمال پر ناز ہوگا لہذا پہلے سوچ لے کہ اس کے ناز و نخرے برداشت کر سکتا ہے یا نہیں .دین داری کو چھوڑ کر صرف ,حسن جمال کو پیش نظر رکھنا آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے پسند نہیں فرمایا .مالداری اور امارت کے بارے میں داناؤں نے فرمایا ہے اور صحیح فرمایا ہے ۔کہ مالداری میں عورت مرد سے کم ہونا زیادہ بہتر ہے کیونکہ شکرگزاری اور نعمتوں کی قدر کرے۔ باقی عورتوں میں دیکھنے کے لائق صرف دین داری ہی ہے ۔اگر وہ نمازوں کی پابند ہے روزے کی پابند ہے اچھے اخلاق سے متصف ہیں .گھر کے کام سے اچھی طرح واقف ہو اور اس کے گھر والے بھی دیندار ہوں۔۔ یہی وہ جوڑے ہیں جو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے پسند فرمائے ہے . اسی طرح عورت کے انتخاب میں یہ باتیں بھی دیکھی جائیں ۔(۱) تندرست ہو کسی مہلک بیماری میں مبتلا اور دائم المرض نہ ہو ۔(۲) ۔اپنے ہی خاندان کی ہو تو بہتر ہے تاکہ صلہ رحمی بھی ہو سکے ۔(۳) ۔دونوں کا مجاز تقریبا ایک جیسا ہی ہو اگر ایک شوقین ہے دوسرا سادہ ہے تو تب بھی زندگی گزارنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔(۴) ۔کسی قدر پڑھی لکھی دینی تعلیم یافتہ ہو۔ بل کل ان پڑھ جاھل نہ ہو ۔اور یہ باتیں لڑکی والوں کو بھی لڑکے کے اندر دیکھنی چاہیے ۔یہ مذکورہ چیزیں ہیں جو آپ کے سامنے گزر چکی ہے جو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے بتائ ہیں کہ رشتے کے اندر یہ چیزیں دیکھنی چاہیے تاکہ بعد میں پریشانی نہ بنے
باقی کسی کی مال و دولت کا تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہے اور حقیقت بات ہے کہ چیز وہی ہے جو تمہاری اپنی ہے کسی کی چیز کا تو احسان ہی ہے ۔ تو ان باتوں کو مد نظر رکھ کر رستے وغیرہ کرنے چاہیے کیوکہ جو آپ علیہ السلام نے جو فرمایا وہ بہتر ہے اور سو پرسنٹ میں سے بھی ایک سو دس پرسنٹ بہتر ہے ۔اللہ پاک ہمیں ان احادیث اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر اپنے رشتے کرنے کی توفیق عطا فرما ۓ۔

Leave a Comment