crossorigin="anonymous"> Miya Biwi Ka Rishta In Islam | Wife And Husband Relationship | Miyan Biwi Ka Rishta In Islam | میاں بیوی ہنسی مذاق  - Molana Masood Nqb

Miya Biwi Ka rishta In Islam | Wife And Husband Relationship | Miyan Biwi Ka Rishta In Islam | میاں بیوی ہنسی مذاق 

میاں بیوی ہنسی مذاق 

Wife And Husband Relationship

ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے۔ہنسی کے طور پر عورتوں کی مذمت میں ایک شعر پڑھا حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے سامنے ۔
ان النساء شیاطین خلقن لنا ۔
ناعوذ باللہ من شر شیاطین ۔
بے شک عورت ہمارے لئے شیطان پیدا کی گئی ہیں ۔
ہم خدا کے شیاطین سے پناہ مانگتے ہیں ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے جواب میں فرمایا ۔
ان النساء ریا حین خلقن کم ۔
و کلم یشمی شم الریا حین ۔

بلاشبہ اور عورتیں پھول ہیں جو تمہارے لئے پیدا کی گئی ہے ۔ اور تم میں سے ہر شخص پھولوں کی طرف مائل ہوتا ہے
یہ دونوں میاں بیوی میں ہنسی مذاق کی بات کرتی تھی ۔ مگر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا جواب دیکھیں کتنا خوبصورت جواب دیا ہے ۔ ناراض نہیں ہوئی
اصل زندگی تو لطف کی زندگی ہے ۔

 


بیوی کی خاطر داری کرنے اور آرام دینے کے لئے دنیا کی بھی بہت بڑی مصلحت ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس سے زندگی بہت خوبصورت گزرتی ہے ۔ ایک دوسرے کی راحت اور سکون والی زندگی گزاری جائے تو بہت ہی لطف آتا ہے زندگی گزارنے میں ۔
لطف اسی میں ہے کہ آدمی دن بھر کا تھکا ہارا جائے اور گھر جاکر سکون آرام ملے تو اس زندگی میں لطف ہے ۔
جن لوگوں کے گھر اس طریقے سے چلتے ہیں کہ معاشرتی زندگی بہت اچھی ہے تو ان کے گھر دنیا کے اندر ہی جنت ہے ۔ اور جہاں ہر وقت لڑائی جھگڑا ہو یہ کوئی زندگی تو نہیں ہے ۔ کہ دن بھر تو کام میں تھک گئے تھے اور اب شام کو گھر جائیں تو وہاں جاکر بھی آرام نہ ہو تو یہ کیا زندگی ہے ۔ مگر آج کل لوگوں کے مجاز بگڑ چکے ہیں ۔ حسی چھا گئی ہے اور اسی میں اپنی زندگی گزارنا بہتر سمجھتے ہیں لیکن جن کے اندر تھوڑی سی بھی حسی باکی ہے وہ اس کو دوزخ سمجھتے ہیں اس زندگی کو ۔


بیوی کی راحت کا خیال رکھنا بھی سنت ہے ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دین اور دنیا دونوں سکھا دیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا واقعہ ہے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم رات کو قبرستان جانے کے لئے آہستہ سے اٹھے اور جوتے پہنے اور آہستہ سے دروزہ کھولا ۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے سوال کرنے پر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ میں نے اس لیے ایسا کیا شاید تم جاگ جاؤ اور تنہا ہونے پر گھبراو ۔ ایک حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں ۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بستر سے اٹھے اور آہستہ سے جوتیاں پہنی اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکل گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو شعبہ ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم شاید کسی اور بیوی کے ہاں جا رہے ہیں ۔ اور وجہ یہ تھی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر عاشق تھی اور عشق میں کیا حالت ہوتی ہے پھر ان کا عاشق تو کمال کا تھا ۔ ایسا کمال کا تھا کہ جو بھی آپ علیہ الصلاۃ والسلام فعل کرتے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ان ہی کو کرتی اور بالکل اذیت محسوس نہ کرتی ۔ آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی بھی دیکھیں کہ رات کو بالکل آہستہ سے نکلتے تاکہ یہ رات کو نیند میں بیدار نہ ہو جائے اس کی نیند میں خلل نہ آئے تو یہ میرے پیغمبر کی زندگی تھی اور آج ہم اور آپ دیکھ لے کے کیا کرتے ہیں میرے پیغمبر کی زندگی کیسی تھی وہ کس طریقے سے ادب و احترام کیا کرتے تھے اور مجھے اور آپ دیکھ لیں خود ہی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ہم کیا کرتے ہیں اللہ پاک ہم سب کو آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین )

Leave a Comment