crossorigin="anonymous"> Nikah Karne Ka Sunnat Tarika | Nikah Ke Adaab | AKAD E NIKAH KEY ADAAB | نکاح کے آداب | نکاح کا طریقہ - Molana Masood Nqb

Nikah karne ka sunnat tarika | Nikah ke Adaab | AKAD E NIKAH KEY ADAAB | نکاح کے آداب | نکاح کا طریقہ

شادی کس طرح کرنی چاہیے ۔

Nikah karne ka sunnat tarika

میرے بھائیو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ شادی کس طریقے سے کرنی چاہیے ۔منگنی کے لیے کوئی خاص طریقہ نہیں ہے یہ تو لڑکے والے اور لڑکی والے آپس میں معاہدہ کرتے ہیں ۔اولیاء چاہے تو زبانی کر لیں یا تحریری کر لیں یا خط کے ذریعے کہہ دے یا فون کے ذریعے جس مرضی طریقے سے وہ یہ نسبت کر سکتے ہیں یہ ایک عہد ہے اور جہاں تک ہو سکتا ہے اس عہد کو پورا کیا جائے ورنہ شریعت کے اندر عہد واعدہ ہے وعدہ توڑنا بہت ہی زیادہ ناپسند ہے ۔نسبت طے کرنے کے بعد اب دونوں طرف کے بزرگ لوگ آپس میں نکاح کی تاریخ فکس کر لے تاریخ طے کرلے اور اس تاریخ طے کرنے کے .سلسلے میں بیکار رسمات سے جتنا بھی ہوسکتا ہے پرہیز کیا جائے ۔یہ غلط قسم کی رسمات واحیات اور فضول ہے فضول خرچی ہے لہذا ان سے پرہیز کیا جائے ۔تاریخ طے کرنے کے بعد جو تاریخ طے ہوئی ہے اسی تعریف کے مطابق رشتہ داروں کو اور دوسرے احباب کے سامنے نکاح کیا جائے انتہائی سادگی کے اندر .

Nikah In Islam In Urdu | Nikah in Urdu
نکاح کے آداب ۔

Shadi Se Pehly Larki ko Dekhna jaiz hai kia

Nikah Ke Adaab


(۱) ۰ نکاح میں زیادہ تر منکوحہ کی دینداری کا خیال رکھا جائے حسن و جمال اور مال و دولت کے پیچھے مت پڑو ۔(۲) ۰ اگر اتفاقاً کسی غیر مرد کا کسی غیر منکوحہ سے عشق ہو جائے تو ان کا نکاح کر دینا بہتر ہے ۔(۳) ۰ اگر کسی عورت سے اچانک نکاح کا ارادہ بنے تو اسے ایک نظر دیکھ لو تکہ نکاح سے بعد کوئ مسلہ نا بنے۔(۴)۰ نکاح مسجد میں کرنا بہتر ہے تکہ اعلان بھی خوب ہو اور جگہ بھی برکت والی ہے ۔

نکاح کا طریقہ ۔

نکاح کی مجلس میں اپنے خاص لوگوں کو مدعو کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے اعلان ہوجائے گا ۔مگر اس اجتماع میں مبالغہ نہ ہو کیونکہ نکاح تو صرف ایک ایجاب و قبول ۔ اور گواہوں کی موجودگی میں ہو جاتا ہے مگرنکاح پڑھانے والے کو چاہیے کہ مصنونہ خطبہ پڑھنے کے بعد ایجاب و قبول کرے اور لڑکی کے نام کو خوب پوکاریے تک لوگوں کو پتہ چل جائے ۔اسی طرح لڑکی کے باپ کا چپے چپے پھرنا خلاف سنت ہے بلکہ بہتر یہ ہے کہ وہ خود اپنی بیٹی کا نکاح پڑھا دے کیونکہ وہ ولی ہے ولی وکیل سے بہتر ہے .جس طرح آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح خود پڑھایا تھا ۔

Leave a Comment