زکوة کے مصارف زکوۃ | Zakat | Zakat On Gold | Fitrana | Best Topic on Zakat | Arkan e Islam Topic no 7

زکوة کے مصارف زکوۃ | Zakat | Zakat On Gold | Fitrana | Best Topic on Zakat | Arkan e Islam Topic no 7
زکوة کے مصارف زکوۃ | Zakat | Zakat On Gold | Fitrana | Best Topic on Zakat | Arkan e Islam Topic no 7

زکوة کے مصارف

(زکوة کے مصارف)

 

(1)فقیر وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ مال ہے، مگر اتنا نہیں کہ نصاب کو پہنچ جائے۔
(2)مسکین وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو، یہاں تک کہ وہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے بھی لوگوں سے سوال کا محتاج ہو۔

(3)عامل وہ ہے جسے بادشاہِ اسلام نے زکاۃ اور عشر وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو، اس کو بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے۔
(4)رِقاب سے مراد ہے غلامی سے گردن رہا کرانا، لیکن اب نہ غلام ہیں اور نہ اس مدّ میں اس رقم کے صرف کرنے کی نوبت آتی ہے۔

(5)غارم سے مراد مَدیون (مقروض) ہے یعنی اس پر اتنا قرض ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے
(6)ابن السبیل سے مراد مسافر ہے، مسافر کے پاس اگر مال ختم ہو جائے تو اس کو بھی زکاۃ کی رقم دی جا سکتی ہے

زکوة کے مصارف

(متفرق مسائل)

 

(1)سگے بھائی بھی اگر صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کو زکاۃ دی جا سکتی ہے، (بشرطیکہ سید/ہاشمی نہ ہوں)۔
(2) قریبی رشتہ دار میں ماموں، خالہ، پھوپھی، چاچا اگر صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کو زکاۃ دی جا سکتی ہے (بشرطیکہ وہ سید/ہاشمی نہ ہوں)

(3)اگر کسی شخص کے پاس سونے یا چاندی کے علاوہ نقدی یا بینک بیلینس بھی ہے تو ان پر بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، البتہ دو بنیادی شرطیں ہیں :
1: نصاب کے مساوی یا زائد ہو۔ 2: ایک سال گزر گیا ہو۔

(4)ہیرےپر زکوٰۃ واجب نہ ہونے پر امت مسلمہ متفق ہے، کیونکہ شریعت اسلامیہ نے اس کو قیمتی پتھروں میں شمار کیا ہے۔ ہاں اگریہ تجارت کی غرض کے لئے ہوں تو پھر نصاب کے برابر یا زیادہ ہونے کی صورت میں

زکوة کے مصارف

زکوٰۃ واجب ہوگی۔

 

(5)زکوٰۃ جس کو دی جائے اُسے یہ بتانا کہ یہ مالِ زکوٰۃ ہے ضروری نہیں بلکہ کسی غریب کے بچوں کو عیدی یا کسی اور نام سے دے دینا بھی کافی ہے۔
(6)دینی مدارس میں غریب طالب علموں کے لئے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

زکوٰۃ کی رقم کو مساجد، مدارس، ہسپتال، یتیم خانے اور مسافر خانے کی تعمیر میں صرف کرنا جائز نہیں ہے
(7)اگر عورت بھی صاحبِ نصاب ہے تو اُس پر بھی زکوٰۃ فرض ہے، البتہ اگر شوہر خود ہی عورت کی طرف سے بھی زکوٰۃ کی ادائیگی اپنے مال سے کردے تو زکوٰۃ

ادا ہوجائے

(8)زکوٰۃ کا رمضان میں ہی نکالنا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر ہمیں صاحب نصاب بننے کی تاریخ معلوم ہے تو ایک سال گزرنے پر فوراً زکوٰۃ کی ادائیگی کردینی چاہئے خواہ کوئی سا بھی مہینہ ہو۔ مگر لوگ اپنے صاحب نصاب بننے کی تاریخ سے عموماً ناواقف ہوتے ہیں اور رمضان میں ایک نیکی کا اجر ستر گنا ملتا ہے تو اس لئے لوگ

رمضان میں زکوٰۃ کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں اور پھر ہر سال رمضان میں ہی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ زکوٰۃ ایک سال مکمل ہونے سے قبل بھی نکالی جاسکتی ہے

زکوة کے مصارف

(9)(زکوة کے مصارف)

 

(1)فقیر وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ مال ہے، مگر اتنا نہیں کہ نصاب کو پہنچ جائے۔
(2)مسکین وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو، یہاں تک کہ وہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے بھی لوگوں سے سوال کا محتاج ہو۔

(3)عامل وہ ہے جسے بادشاہِ اسلام نے زکاۃ اور عشر وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو، اس کو بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے۔
(4)رِقاب سے مراد ہے غلامی سے گردن رہا کرانا، لیکن اب نہ غلام ہیں اور نہ اس مدّ میں اس رقم کے صرف کرنے کی نوبت آتی ہے۔

 

(5)غارم سے مراد مَدیون (مقروض) ہے یعنی اس پر اتنا قرض ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے
(6)ابن السبیل سے مراد مسافر ہے، مسافر کے پاس اگر مال ختم ہو جائے تو اس کو بھی زکاۃ کی رقم دی جا سکتی ہے

زکوة کے مصارف
(متفرق مسائل)

 

(1)سگے بھائی بھی اگر صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کو زکاۃ دی جا سکتی ہے، (بشرطیکہ سید/ہاشمی نہ ہوں)۔
(2) قریبی رشتہ دار میں ماموں، خالہ، پھوپھی، چاچا اگر صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو ان کو زکاۃ دی جا سکتی ہے (بشرطیکہ وہ سید/ہاشمی نہ ہوں)

 

(3)اگر کسی شخص کے پاس سونے یا چاندی کے علاوہ نقدی یا بینک بیلینس بھی ہے تو ان پر بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، البتہ دو بنیادی شرطیں ہیں :
1: نصاب کے مساوی یا زائد ہو۔ 2: ایک سال گزر گیا ہو۔

(4)ہیرےپر زکوٰۃ واجب نہ ہونے پر امت مسلمہ متفق ہے، کیونکہ شریعت اسلامیہ نے اس کو قیمتی پتھروں میں شمار کیا ہے۔ ہاں اگریہ تجارت کی غرض کے لئے ہوں تو پھر نصاب کے برابر یا زیادہ ہونے کی صورت میں

زکوة کے مصارف
زکوٰۃ واجب ہوگی۔

 

(5)زکوٰۃ جس کو دی جائے اُسے یہ بتانا کہ یہ مالِ زکوٰۃ ہے ضروری نہیں بلکہ کسی غریب کے بچوں کو عیدی یا کسی اور نام سے دے دینا بھی کافی ہے۔
(6)دینی مدارس میں غریب طالب علموں کے لئے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

زکوٰۃ کی رقم کو مساجد، مدارس، ہسپتال، یتیم خانے اور مسافر خانے کی تعمیر میں صرف کرنا جائز نہیں ہے
(7)اگر عورت بھی صاحبِ نصاب ہے تو اُس پر بھی زکوٰۃ فرض ہے، البتہ اگر شوہر خود ہی عورت کی طرف سے بھی زکوٰۃ کی ادائیگی اپنے مال سے کردے تو زکوٰۃ

ادا ہوجائے گی۔
(8)زکوٰۃ کا رمضان میں ہی نکالنا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر ہمیں صاحب نصاب بننے کی تاریخ معلوم ہے تو ایک سال گزرنے پر فوراً زکوٰۃ کی ادائیگی کردینی چاہئے

خواہ کوئی سا بھی مہینہ ہو۔ مگر لوگ اپنے صاحب نصاب بننے کی تاریخ سے عموماً ناواقف ہوتے ہیں اور رمضان میں ایک نیکی کا اجر ستر گنا ملتا ہے تو اس لئے لوگ رمضان میں زکوٰۃ کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں اور پھر ہر سال رمضان میں ہی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ زکوٰۃ ایک سال مکمل ہونے سے قبل بھی نکالی جاسکتی ہے

(9)مال تجارت میں ہر وہ چیز شامل ہے جس کو آدمی نے بیچنے کی غرض سے خریدا ہو۔ لہذا جو لوگ پلاٹ خریدلیتے ہیں اور شروع ہی سے یہ نیت ہوتی ہے کہ جب اچھے پیسے ملیں گے تو فروخت کرکے اس سے نفع کمائیں گے، تو اس پلاٹ کی مالیت پر بھی زکوٰۃ واجب ہے لیکن پلاٹ اِس نیت سے خریدا کہ اگر موقع ہوا تو

اس پر رہائش کے لئے مکان بنوالیں گے یا موقع ہوگا تو اسکو کرائے پر چڑھادیں گے یا کبھی موقع ہوگا تو اسے فروخت کردیں گے یعنی کوئی واضح نیت نہیں ہے بلکہ ویسے ہی خرید لیا ہے، تو اس صورت میں اس پلاٹ کی قیمت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

 

Leave a Comment