crossorigin="anonymous"> Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression A Disease(topic No 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے - Molana Masood Nqb

Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے

 

Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے
Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے

ڈپریشن

ڈپریشن

 

ڈپریشن کیا ہے ڈپریشن انگریز زبان کا لفظ ہے جو کہ لفظ ڈپریس سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے” دباؤ ” ڈپریشن ایک بیماری ہے جو کہ ذہنی دباؤ سے پیدا ہوتی ہے جب ہمارے ذہن کے اوپر مسلسل کوئی بوجھ رہے ہم کسی سے سٹریس کا شکار رہیں کچھ مسلسل سوچتے رہیں تو یہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے

جب انسان ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے تو اب وہ نارمل انسان کی مانند نہیں ہوتا اس سے ٹینشن کی بات برداشت نہیں ہوتی وہ ٹینشن یا صدمے کے وقت اؤٹ اف کنٹرول ہو جاتا ہے ڈپریشن کا مریض پاگل نہیں ہوتا بلکہ وہ ڈپریسڈ ہوتا ہے عام حالات میں وہ ٹھیک رہتا ہے صرف ٹینشن کے وقت وہ خود کو کنٹرول میں نہیں رکھ سکتا

ایسا کیوں ہوتا ہے کہ وہ ٹینشن کے وقت خود کو کنٹرول میں نہیں رکھ سکتا ہے

 

دراصل جب ہم سے ڈریس لیتے ہیں تو ہمارا ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے اس مسلسل سٹریس کی وجہ سے ہمارا ذہن مسلسل ذہنی دباؤ میں رہتا ہے اور یہ مسلسل سوچنا ہمارے ذہن کی ذہنی صلاحیت کو کمزور کر دیتا ہے جب ہمارا ذہن مسلسل سوچ میں لگا رہتا ہے تو اس کی صلاحیتیں کمزور پڑھنا شروع ہو جاتی ہیں

ایک وقت اتا ہے کہ خود بخود ذہن میں سوچیں انے لگتی ہیں انسان کے جھٹکنے کی کوشش کرنے کے باوجود وہ سوچیں ختم نہیں ہوتی انسان جھٹکنے کی کوشش

کرتا ہے لیکن جھٹک نہیں سکتا وہ جتنی بار جھٹکتا ہے سوچیں اتنی بار حملہ اور ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ مختلف قسم کے اوہام کا شکار ہو جاتا ہے اور ایک وقت اتا ہے وہم کا مریض بن جاتا ہے

وہم کا مریض کیوں بن جاتا ہے اس لیے کہ اسے ایک ہی خیال بار بار اتا ہے اور وہ اس گتھی کو سلجھانے لگتا ہے اس کے دل میں طرح طرح کی خوف و

وساوث انا شروع ہو جاتے ہیں کہ اگر وہ ایسے ہی کرے گا تو ایسے ہو جائے گا کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے یہ خوف ڈپریشن کے مریض کے اندر بہت بڑھ جاتا ہے

اور اسی خوف کی وجہ سے وہ کچھ بھی کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے اس کا دل ہر وقت خوف و وساوس سے بھرا رہتا ہے اور اس کے اندر کچھ بھی کرنے کی ہمت اور طاقت نہیں ہوتی

جب اپ کو اوور تھنکنگ ہونے لگے تو اپ سٹریس کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ چکے ہیں یہیں سے اپ کے ڈریس کا اغاز ہوتا ہے اور یہ سٹریس بڑھتے بڑھتے ایک وقت اتا ہے کہ انسان کو ڈپریشن کا مریض بنا دیتا ہے لہذا اس معاملے کو یہیں اسی پہلے سٹیج پر ہی کنٹرول کریں تاکہ یہ ختم ہو جائے

جب انسان ڈپریشن میں چلا جاتا ہے تو اس کا نروس سسٹم ڈسٹرب ہو جاتا ہے اب جیسے ہی تھوڑی سی بات اس کے مزاج کے خلاف ہوگی اس کے نرز

ڈسٹرب ہو جائیں گے اور جیسے ہی نرز ڈسٹرب ہوں گے تو وہ انسان نارمل نہیں رہے گا رفتہ رفتہ معاملہ حد سے بڑھ جاتا ہے انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی ہی ذات سے تنگ ہے وہ گھبراتا ہے اور اس ٹینشن اور سٹریسی اس قدر تنگ ا جاتا ہے کہ نوبت خودکشی تک ا جاتی ہے

 

ڈپریشن

 

ڈپریشن کیوں ہوتا ہے

Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے
Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے

 

ڈپریشن اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا لائف سٹائل ہماری فطرت کے خلاف ہوتا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں دین اسلام عین فطرت ہے اور اللہ نے اسلام کو انسان کی فطرت کے عین مطابق بنایا ہے جب ہم اس کے خلاف چلتے ہیں تو ہم ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں اصحابہ کی زندگیوں میں کہیں ڈپریشن کی کوئی مثال نہیں ملتی

نہ صرف اصحابہ بلکہ جب تک مسلمان دین اسلام کے مطابق چلتے رہے وہ اس بیماری سے بچے رہے بلکہ نہ صرف مسلمان غیر مسلم بھی اگر اسلامی قوانین کے مطابق چلتے رہے تو وہ اس بیماری سے وہ بھی بچے رہے لیکن جب ہماری زندگیوں میں وہ طریقے اگئے جو اس اسلام کے خلاف ہیں تو رفتہ رفتہ ہم بھی

اس بیماری میں مبتلا ہونے لگے دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہمیں زندگی کے ہر پہلو سے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے

جب تک ہم اسلام کے مطابق چلتے رہیں گے تو انشاءاللہ زندگی کے ہر مرحلے میں کامیاب رہیں گے لیکن جیسے ہی ہم یہ راستہ چھوڑیں گے تو پھر پریشانیاں اور حالات اور مسائل ہماری زندگیوں کا حصہ بن جائیں گے

وہ ائیے چلتے ہیں ان اسباب کی طرف جو ڈپریشن کا سبب بنتے ہیں اور ان کا مختصرا تذکرہ کرتے ہیں انشاءاللہ ائندہ ٹاپک میں اس کی تفصیلی وضاحت کریں گے

کم عمری میں بچوں کو پوری توجہ نہ دینا

کم عمری میں بچہ پوری توجہ چاہتا ہے اگر بچے کو مکمل توجہ نہ دی جائے تو وہ ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے ذہنی دباؤ کا سٹار ہو سکتا ہے احساس کمتری کا شکار ہو سکتا ہے چھوٹے بچے کو قدرتی طور پر والدین سے لگاؤ ہوتا ہے اس عمر میں بچے کو صرف ماں باپ کی توجہ اور پیار کی ضرورت ہوتی ہے اگر والدین بچے کو پوری

توجہ نہ دے پائیں تو عموما بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں جب بچے احساس کمتری کا شکار ہو جائیں تو پھر انہیں محسوس ہوتا ہے کہ والدین مجھ سے محبت نہیں کرتے

یا یہ کہ میں اس قابل نہیں ہوں کہ مجھ سے کوئی پیار کرے بچے کی سوچ اور عمر کے مطابق اس کی پریشانی اور ٹینشن کا اغاز یہیں سے ہوتا ہے اس کو بھرپور توجہ چاہیے ہوتی ہے اگر یہ توجہ اسے والدین سے نہ ملے تو پھر وہ یہ توجہ باہر ڈھونڈتا ہے اس کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے

 

ڈپریشن

والدین کا بچوں میں برابری نہ کرنا

Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہےDipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے

اگر والدین بچوں میں برابری نہ کریں اور کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح دیں اور کسی کو زیادہ اہمیتیں اور کسی کو کم تو اس سے بھی بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اور وہ یہیں سے سوچنا شروع کر دیتے ہیں اور بات کو محسوس کرنا شروع کر دیتے ہیں محسوس ہوتا ہے جن کو کم اہمیت دی جاتی ہے انہیں محسوس

ہوتا ہے کہ والدین ہم سے پیار نہیں کرتے بچوں کی اپس میں مقابلہ بازی شروع ہو جاتی ہے اس کو کم اہمیت دی جائے گی وہ محسوس کرے گا کہ میں ایک حقیر شے ہوں اور وہ سمجھے گا میں بے کار ہوں مجھے کچھ کرنا نہیں اتا میرے اندر کوئی صلاحیت نہیں ہے

تیسری اور بڑی وجہ

تیسری اور بڑی وجہ جو بچے میں سٹریس کا باعث بنتی ہے وہ والدین کا باہمی جھگڑا ہے وہ والدین جو اپس میں لڑتے ٹکڑتے رہتے ہیں ان کے بچے سٹریس کا شکار ہوتے ہیں ماں باپ جب بچے کے سامنے اپس میں جھگڑتے ہیں اور بچے ان کو جھگڑتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اب ہوتا یہ ہے کہ کچھ بچے ماں سے اٹیچ

ہوتے ہیں اور کچھ بچے باپ سے اٹیچ ہوتے ہیں وہ بچے جو ماں سے اٹیچ ہوتے ہیں ان کو محسوس ہوتا ہے ہماری ماں مظلوم ہے وہ ہر وقت ماں کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں

اور وہ بچے جو باپ سے اٹیچ ہوتے ہیں وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمارا باپ مظلوم ہے اس طرح روز بروز کے جھگڑے بچوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں

ماحول بچوں کو متاثر کرتا ہے

ماحول کیا ہوتا ہے ہمارے عید گیت کی چیزیں ہمارے ماحول میں شامل ہیں جہاں ہمارے عید گیت کی چیزیں ہماری ماحول میں شامل ہیں وہاں ٹی وی نیٹ اور موبائل وغیرہ کا بھی بڑا اہم کردار ہے یہ بھی ہمارے ماحول کا حصہ بن چکے ہیں کیونکہ بچے عید گرد کے لوگوں کی نسبت زیادہ وقت انٹرنیٹ اور

موبائل فون اور ٹی وی کے ساتھ گزارتے ہیں تو بلا شبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیٹ اور موبائل فون ہمارے ماحول کا حصہ بن چکے ہیں کیونکہ ماحول کیا ہے وہ سارے عوامل جو ہم اپنے ارد گرد ہوتے دیکھتے ہیں وہی عوامل ہمارا ماحول کہلاتے ہیں

لہذا ٹی وی موبائل فون انٹرنیٹ وغیرہ پر جو کچھ ہوتا ہوا ہمارے بچے دیکھتے ہیں وہ براہ راست ہمارے بچوں پر اثر انداز ہوتا ہے وہ جس طرح کی ڈرامے فلمیں دیکھیں گے وہی چیز ان کی شخصیت میں شامل ہوگی اگر بچے ایسی فلمیں یا ڈرامے دیکھتے ہیں جن میں مار دھاڑ ہے لڑائی جھگڑے اور گھریلو ناچاکیاں

ہیں تو یہ چیزیں بچے کے کردار میں شامل ہو جائیں گی یا پھر ایسے ڈرامے جن میں بچے چھوٹے چھوٹے بات پر روٹ رہے ہوتے ہیں ناراض ہوتے ہیں الگ بیٹھتے ہیں سوچتے ہیں اور اس طرح کی حرکات کر کر بڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں تو ہمارے بچے بھی اٹومیٹکلی ان چیزوں سے امپریس ہوں گے اور

اپنی زندگیوں میں یہی سب لانے کی کوشش کریں گے

یہ ساری باتیں تو تھی چھوٹے بچوں سے کے متعلق یہ وہ مسائل ہیں جو چھوٹے بچوں میں پیدا ہوتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ یہ مسائل شدت اختیار کر لیتے

ہیں جیسے جیسے بچے کی عمر بڑھتی ہے یہ مسائل بھی بڑھتے چلے جاتے ہیں اس عمر میں بچے ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے لیکن یہ والی باتیں جو ہیں ان کے ذہن میں نقش اس عمر میں ہوتی ہیں اور بڑے ہو کر پھر وہ شدت پکڑ جاتی ہے اور پھر یہی معاملات ڈپریشن کا سبب بن جاتے ہیں

 

ڈپریشن

لیکن کچھ وجوہات ایسی ہیں جو بڑوں کی لائف میں اگر شامل ہو جائیں تو وہ ڈپریشن کا سبب بن جاتی ہے

بلوغت کا دور

Dipression |ڈپریشن | Dipretion | What Is Dipression | Dipression Meaning | Is Dipression a Disease(topic no 1) | Best Conversaion About Dipression | ڈپریشن کیا ہے

 

یہ انتہائی نازک اور ہوتا ہے بچے اس عمر میں مختلف تبدیلیوں سے گزر رہے ہوتے ہیں اور مختلف مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں اس دور میں بچوں کی بھرپور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے اس عمر میں والدین کو بچوں کے ساتھ بھرپور تعاون اور رہنمائی کرنی چاہیے ان کے مسائل کو سنیں اور انہیں

محسوس کروائیں کہ ہم بالکل اپ کے ساتھ ہیں اچھے کاموں میں ان کی بھرپور تعریف کریں اور غلط کام سے ان کو اگاہ اور باخبر کریں پھر ان کی تصحیح کر دیں مثال کے طور پر اپ کا بچہ کسی معاملے پر غصے میں ہے تو اپ اس کو یہ محسوس کروائیں کہ اپ کا بھرپور تعاون اس کو میسر ہے اپ اس کی پوری بات توجہ اور تسلی سےسنیں

اگرچہ اپ کا بچہ ہوا تو پھر بھی اس کو تسلی دلائیں اور اس کو محسوس کروائیں کہ ہم اپ کے ساتھ ہیں اور بات کو رفع دفع کروا دیں پھر جب اس کا غصہ جاتا

رہے تو ایک دو دن ٹھہر کر اس کو سمجھا دیں کہ بیٹا یہاں اپ کی غلطی ہے ہم ایسا کریں گے تو اللہ پاک ناراض ہوں گے اور ہم اللہ کو ناراض نہیں کر سکتے کیونکہ اسی کو راضی کرنے کی خاطر تو ہم دنیا میں ائے ہیں

پاکستان میں ڈپریشن کی بڑی وجہ بروقت شادی کا نہ ہونا ہے جب ایک عرصے تک شادی نہیں ہوتی تو انسان ڈپریشن میں چلا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک فطری ڈیزائر ہے جو اللہ نے ہر انسان میں رکھی ہے ہم اس کو جتنا بھی کنٹرول کریں یہ کنٹرول نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ کبھی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی اپنی خواہش اور

کوشش سے ہم اسے ختم کر سکتے ہیں اس خواہش سے مغلوب ہو کر بہت سے لوگ غلط راہ پر بھی چل پڑتے ہیں

اور بہت سے لوگ اس خواہش کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں ایک لمبا عرصہ تک اس خواہش کو کنٹرول کرتے جانا ڈپریشن کا سبب بن جاتا ہے اس خواہش کو

پورا کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے بروقت شادی نکاح جو ہے یہ ایسا ریلیشن ہے جو انسان کو بہت سے مسائل اور پریشانیوں سے نکال کر ریلیف کی طرف لاتا ہے

 

ڈپریشن
Love Before Marriage

 

یہ بھی ڈپریشن کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہے اکثر لوگ اس وجہ سے بھی ڈپریشن میں گئے ہیں وہ کیسے دیکھیے  یہ صرف اپ کے جذبات کو ابھار سکتی ہے پورا نہیں کر سکتی تو جب ایک چیز بار بار اپ نے ابھر رہی ہے لیکن پوری نہیں ہو رہی تو یہ معاملہ اوور تھنکنگ کا سبب بنے گا اور اپ کے

ذہن پر مسلسل سٹریس رہے گا اس ڈریس کی وجہ سے اپ ڈپریشن میں جا سکتے ہیں اسلام love افٹر میرج کو پسند کرتا ہے اور اس کو خوبصورت ترشتہ کرا دیتا ہے

بیوہ اور متعلقہ خواتین کا اگے نکاح نہ کرنا

یہ بات بھی ڈپریشن کی طرف لے جاتی ہے کیونکہ دیکھیں طلاق ہو جانے سے یا شوہر کی فوت ہو جانے سے خواتین کے اندر کے جذبات تو ختم نہیں ہوتے جو خود اللہ تعالی نے پیدا کیے ہیں جو چیز غلط کے اندر موجود ہے اس کو اوپر کے کنٹرول کرنے سے وہ کیسے کنٹرول ہو سکتی ہے جو چیز خود اللہ پاک نے عورت

کے اندر پیدا کی ہے ہم اسے کیسے انکار کر سکتے ہیں اب جب اس کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی تو یقینا اس کی ذہن پر دباؤ بڑھے گا اور جب ذہنی دباؤ بڑھے گا تو یقینا وہ ڈپریشن کی طرف جائے گی

پاکستان میں ڈپریشن کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم پاکستانی بہت دیر تک شادیاں نہیں کرتے 30 30′

35′    35 اور بعض دفعہ تو 40 45 سال کی عمر تک شادیاں نہیں ہوتی پھر جب عورت بیوہ ہو جائے یا اسے طلاق ہو جائے تو اس کو اسی حال پر چھوڑا جاتا ہے اور دوسرے نکاح کو معیوب سمجھا جاتا ہے

وہ عورت بیچاری مجبور ہے رشتہ داروں کے ہاتھوں مجبور ہے رسم و رواج کے ہاتھوں مجبور ہے اسی وجہ سے خاموش ہے اور خاموشی سے اپنے اندر کے 

حالات سے جنگ کر رہی ہوتی ہے یہی جنگ اس کو سٹریس کی طرف لے جاتی ہے اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہے ہم رسم و اج نبھا رہے ہوتے ہیں اور یہی رسم و رواج نبھاتے نبھاتے اپنی ذات کا بیڑا غرق کر دیتے ہیں

 

کوئی مشکل اگئی یا پریشانی اگئی تو اس کا حل ہم دنیا کے قانون کو سامنے رکھ کر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں جب ہم کسی پریشانی کا حل نکالنے کی کوشش

دنیاوی حالات کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں تو یہ کوشش ہماری پریشانیوں میں اور زیادہ اضافہ کرتی ہے اگر ہم اسی بات کا حل اسلامی قانون کو سامنے رکھ کر نکالیں تو ہمارے مصلح حل ہو جائیں

 

ڈپریشن
مثال کے طور پر جیسے ہمارے ہاں کرونا کی وبا ئی

 

پچھلے سالوں میں کرونا کی وبا ائی شریعت اس معاملے میں کیا کہتی ہے شریعت ہمیں یہ ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی وبا ا جائے تو جو شخص جہاں ہے وہ وہیں

رہے وہاں سے کسی دوسری جگہ پر ناجائز اور نہ ہی کوئی شخص اس علاقے میں جائے جہاں وبا ائی ہوئی ہے یعنی جو شخص جہاں ہے وہ وہی رہے اور نقل مکانی چھوڑ دے اور اسباب کے درجے میں رہتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اللہ سے رحمت کی دعا مانگتا رہے

ایسے حالات میں نہ پریشان ہو اور نہ گھبرائے بلکہ مطمئن اور پرسکون رہے اور یہ سوچے کہ جو اسے فیصلہ میرے رب نے میرے بارے میں کیا یا میرے اہل و عیال کے بارے میں کیا میں میں اس فیصلے پر راضی رہوں گا

اور اس معاملے میں مزید نہ سوچے بلکہ یہ سوچے کہ جو ہوگا وہ اللہ کی طرف سے ہوگا اور جو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اس پر انسان کا کام ہے راضی ہو جانا اور دوسری بات یہ کہ وبا جو ہے وہ مومن کے لیے رحمت ہوتی ہے اور کافر کے لیے عذاب ہوتی ہے لہذا یہ سب سوچ کر پرسکون ہو جائے

ہاں جو کرنے کا کام ہے وہ یہ کہ اپنے اعمال کو درست کرنے کی فکر میں لگ جائے تاکہ اگر موت ائے بھی تو اچھی حالت میں ائی اور میں اپنے رب سے ملوں تو اچھی حالت میں ملوں تو مجھے نہیں لگتا کہ اس طرح سوچنے کے بعد بھی کسی شخص کے ذہن پر ذہنی دباؤ ہوگا یا کسی قسم کا کوئی سٹریس ہوگا یا کوئی خوف و ہراس اس پر حاوی ہوگا

اس کے برعکس وہ لوگ جنہوں نے اس کے بارے میں خوف پالا اور خوفزدہ ہوئے انہوں نے اس ڈریس بھی لیا اور ڈپریشن کا شکار بھی ہوئے اس دوران اموات کرونا سے کم اور خوف سے زیادہ ہوئی زیادہ تر لوگ اس خوف سے مر گئے کہ اس سے اپ کوئی چھٹکارا نہیں موت ہر طرف منڈلا رہی ہے

لہذا ہم جب بھی خلاف شریعت کام کرتے ہیں تو ہمارا نقصان ہوتا ہے اور ہمیں اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے
اللہ ہمارے اوپر اپنا خصوصی کرم فرمائے اور ہمیں زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ اپنانے کی توفیق دے اور ہمیں دنیاوی اور اخروی پریشانیوں سے بچائے انشاءاللہ اس کے بعد سٹیپ بائی سٹیپ ان ٹاپکس پر تفصیلی گفتگو ہوگی ائندہ ارٹیکلز میں

dipression treatment
anti dipression
dipressive
i am dipressed
major dipression
manic dipression
mental dipression
dipressions
dipressive
feeling dipressed
over thinking
overthinking disorder
overthinking treatment
type of dipression
post partum dipression
major dipression
i am dipressed
feeling dipressed
dipressive
bipolar dipression

Leave a Comment