سورة ص ترتیبی نمبر 38 نزولی نمبر 38۔
مکی سورت: سورۃ ص کی ہے۔
آیات: اس میں 88آیات اور 5 رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ:
یہ سورت حرف ص سے شروع ہوئی ہے۔ اس وجہ سے اس سورت کا نام سورۃ ص رکھ دیا گیا۔ آیت نمبرا
سورت کی ابتداء:
سورت کی ابتداء میں اللہ تعالٰی نے قرآن عظیم کی قسم کھائی ہے:
۱۔ یہ قسم یا تو قرآن کے معجزہ ہونے پر ہے۔ یا رسول اکرمﷺ کی صداقت پر۔
اس سورت کے اہم مضامین درج ذیل ہیں:
1۔ ایک انسان نبی بن کر:
اللہ کی وحدانیت اور اس کی عظمت کے تکوینی آثار کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا:
کہ مشرکین تکبر حماقت اور جہالت میں مبتلا ہیں۔ انہیں اس پر تعجب ہوتا ہے کہ انہیں سمجھانے اور ڈرانے کے لیے انہی میں سے ایک انسان نبی بن کر آیا ہے۔
پورے نظام کے لیے ایک اللہ ہی کافی ہے:
اور یہ کہ ہم نے تو مختلف شعبوں کے لیے مختلف خدا تجویز کر رکھے ہیں۔ جبکہ اس نبی کا خیال ہے کہ تمام انسانوں اور موت و حیات کے پورے نظام کے لیے ایک اللہ ہی کافی ہے۔
2۔ تکذیب اور سرکشی کی وجہ:
کفار قریش کی احمقانہ اور جاہلانہ سوچ بتانے کے بعد سورۃ ص امم سابقہ کے متکبرین اور مشرکین کا انجام بتاتی ہے جو تکذیب اور سرکشی کی وجہ سے عذاب الہی کے مستحق ٹھہرے۔
3۔ حضرت داؤد کو یاد کرنے کا حکم :
گزشتہ قوموں کے متکبرین اور مکذبین کا انجام بتاتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کو ایک طرف صبر کرنے کی تلقین ہے تو دوسری طرف حضرت داؤد علیہ السلام کو یاد کرنے کا حکم ہے:
۱۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور باطنی دینی اور دنیا وی قوت سے نوازا تھا
۲۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے
۳۔ نصف شب سوتے اور نصف شب عبادت کرتے تھے
۴۔ وسیع سلطنت کے بادشاہ بھی تھے
۵۔ اور جلیل القدر نبی بھی تھے
۶۔ انہیں ذکر کرنے والا دل
۷۔ شکر کرنے والی زبان
۸۔ اور سحر طاری کر دینے والی آواز عطا ہوئی تھی
۹۔ وہ جب زبور کی تلاوت کرتے تھے تو پرندے فضا میں رک جاتے تھے
۱۰۔ حمد باری تعالیٰ میں رطب اللسان ہوتے تھے تو پہاڑ بھی مصروف حمد ہو جاتے تھے۔
4۔ حضرت سلیمان کا ذکر خیر :
حضرت داؤد علیہ السلام کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کا بھی ذکر خیرکیا گیا ہے۔
۱۔ ان کی سلطنت وسائل و اسباب کے اعتبار سے اپنے والد کی سلطنت سے بھی زیادہ شان و شوکت کی حامل تھی
۲۔ ان کے لیے ہوا اور جنات مسخر کر دیے گئے تھے۔
5۔ حضرت ایوب کا قصہ
سورہ ص میں تیسرا قصہ حضرت ایوب علیہ السلام کا بیان ہوا ہے۔
۱۔ وہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی نسل سے تھے۔
۲۔ ان کے پاس ثروت وفنا کی بہتات تھی،
۳۔ باغات اور حویلیاں تھیں،
۴۔ زرعی زمینیں اور ڈھور ڈنگر تھے،
۵۔ نوکر چاکر اور کئی بیٹے تھے۔
اللہ کی طرف سے آزمائش:
اللہ کی طرف سے آزمائش آئی تو سب کچھ جاتا رہا۔
۱۔ اولاد ہلاک ہو گئی،
۲۔ مال مویشی مر گئے،
۳۔ باغات اجڑ گئے،
۴۔ حویلیاں زمین بوس ہو گئیں،
۵۔ عزیز و اقارب نے تیور بدل لیئے،
۶۔ ثروت و غنا کی جگہ فقر و فاقہ نے ڈیرے ڈال لیے،
۷۔ خود تکلیف دہ بیماری میں مبتلا ہو گئے،
۸۔ بعض تفاسیر میں ہے کہ یہ ابتلاء ۱۸ سال تک رہا۔
مگر حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنی روش نہ بدلی اور صبر و شکر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ بالآخر آزمائش کا دور ختم ہوا اور اللہ نے پہلے سے بھی زیادہ نواز دیا۔
6۔ چھ انبیاء
حضرت ایوب علیہ السلام کے علاوہ سورہ ص ۱۔ حضرت ابراہیم۔ ۲۔ حضرت اسحاق ۳۔ حضرت یعقوب ۴۔ حضرت اسمعیل ۵۔ حضرت یسع ۶۔ اور حضرت ذوالکفل علیہم اسلام
کا اجمالی ذکر اور اللہ کی طرف سے ان سب کی تعریف بیان کرتی ہے۔
7۔ حضرت آدم و ابلیس کا قصہ:
آخر میں حضرت آدم علیہ السلام کا قصہ ابلیس کے ساتھ قدرے تفصیل سے مذکور ہے۔
8۔ دعوت کی حقیقت و مقصد :
سورت کے انتقام پر اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا ہے کہ آپ اپنی دعوت کی حقیقت اور مقصد بیان فرما دیں:
اے پیغمبر! کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں۔ یہ قرآن تو اہل عالم کے لیے نصیحت ہے اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہو جائے گا۔
Surat Al Sheba ka Khulasa | سورۃ سبأ کا اردو میں مختصر | Khulasa e Quran
Surah Al-‘Ankabut Ki Tafseer | سورۃ العنکبوت کا تعارف | Khulasa e Quran