سورة الزمر ترتیبی نمبر 39 نزولی نمبر 59
مکی سورت: سورہ زمر مکی ہے۔
آیات : اس میں ۷۵ آیات اور ۸ رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ:
آیت نمبر 71 میں ہے إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا اور آیت نمبر 73 میں ہے إِلَى الْجَنَّةِ زمرا یعنی گروه در گروه- اسی لفظ (کلمہ) کی نسبت سے سورۃ کا نام زمر ہے۔
سورۃالزُمر
اس سورت کا اصل موضوع اور محور عقیدہ توحید ہے کیونکہ اللہ کی وحدانیت کا اعتقادی اصل ایمان ہے۔
سورت کی ابتداء:
اس سورت کی ابتداء خاتم الانبیاء ﷺ کے عظیم معجزہ قرآن کریم کے تذکرہ سےہوتی ہے۔ بتایا گیا کہ یہ کتاب اس اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے جو غالب اور حکمت والا ہے۔
پھر رسول اکرم ﷺ کے واسطہ سے گویا تمام مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ عبادت کو اللہ کے لیے خالص رکھیں۔ میں ریا وغیرہ کی ملاوٹ ہرگز نہ ہونے دیں۔
اگلی آیات میں انداز بدل بدل کر رب العالمین کی وحدانیت پر تکوینی دلائل اور براہین قائم کیے گئے ہیں اور شرک کی پر زور تردید کی گئی ہے۔
ایک قابل غور نکتہ:
یہاں ایک قابل غور نکتہ یہ ہے کہ شکم مادر میں انسان کی تخلیق کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے:
کہ اللہ تمہیں ماں کے پیٹ میں تین تاریکیوں میں پیدا فرماتا ہے۔
قرآن کا علمی اعجاز :
یہ قرآن کا علمی اعجاز ہے کہ وہ ایک ایسی طبی حقیقت کا صدیوں پہلے اعلان کر چکا
ہے۔ جس حقیقت کا حکماء اور ڈاکٹروں کو بیسویں صدی میں علم ہوا ہے۔
ڈاکٹروں کی تحقیق:
ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں کہ بظاہر دیکھنے میں وہ ایک ہی پردہ معلوم ہوتا ہے۔ جس میں ” جنین “رہ رہا ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت میں وہ تین پر دے ہوتے ہیں۔ قرآن نے ان تین پردوں کو تین تاریکیاں اس لیے قرار دیا ہے کیونکہ وہ پردے
بچے کو روشنی سے بچائے رکھتے ہیں۔
مشرک کی مثال :
توحید کا اثبات اور شرک کی نفی کرتے ہوئے اللہ تعالٰی نے موحد اور مشرک کی مثال بیان کی ہے:
مشرک کی مثال اس غلام جیسی ہے جس میں کئی شریک ہوں اور مزاج کے اعتبار سے بھی وہ تمام شرکا، ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوں نہ آپس میں اتفاق نہ محبت اور یگانگت۔ ان میں سے ایک غلام کو دائیں بھیجتا ہے تو دوسرا بائیں جانب جانے کا حکم دیتا ہے ایک کھڑا ہونے کا تو دوسرا بیٹھنے کا حکم صادر کرتا ہے۔
وہ حیران ہے کہ کس کی مانے اور کس کی نہ مانے۔
موحد کی مثال:
اور موحد کی مثال اس غلام جیسی ہے۔ جس کا مالک ایک ہو اس کے اخلاق بھی اچھے ہوں اور وہ اپنے غلام کے جذبات کا بھی لحاظ رکھتا ہو۔
یقیناً یہ غلام اخلاص کے ساتھ اس کی خدمت کرے گا اور اسے اپنے مالک سے بھلائی اور احسان ہی کی امید رہے گی۔ پھر جب مالک رب العالمین ہو اور بندہ اسی کا ہو کر رہ جائے تو اس کے قلبی سکون اور رافت و راحت پر یقیناً بادشاہی قربان کی جاسکتی ہے۔
پارہ نمبر 24
سورہ زمر کا جو حصہ چوبیسویں پارہ میں آیا ہے۔ اس کے مضامین کی چند جھلکیاں پیش خدمت ہیں۔
1۔ انسانوں کے دو فریق :
قرآن دنیا کے سارے انسانوں کو دو فریقوں میں تقسیم کرتا ہے؟ ۱۔ ایک فریق کافروں کا ہے۔ جو اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور قرآن اور رسول کی تکذیب کرتے ہیں۔ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ ۲۔ دوسرا فریق انبیاء علیہیم السلام اور ان کی اتباع کرنے والوں کا ہے۔ ان کی جزاء جنت ہے۔
2۔ رحمت اور توبہ کا دروازہ کھلا ہے:
بندوں پر اللہ کی خصوصی رحمت اور اس کے فضل و احسان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ خطا کاروں، مجرموں اور کافروں کے لیے رحمت اور توبہ کا دروازہ کھلا رکھتا ہے اور انہیں
خود تو بہ اور رجوع الی اللہ کی دعوت دیتا رہتا ہے۔ وہ گناہ گاروں کو مایوس نہیں کرتا۔ بلکہ ان کے دل میں امید کا چراغ روشن کرتا ہے۔ اللہ نے اپنے نبی کو حکم دیا ہے۔ فرمادیجیے۔ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے اوپر زیادتی کی ہے۔ تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ۔ بے شک اللہ سارے گناہ معاف کر دے گا۔
یقینا وہ بے حد بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے سامنے جھک جاؤ۔ قبل اس کے کہ تم پر عذاب آجائے پھر تمہاری مدد نہیں کی جاسکے گی۔
بندوں کو تو بہ اور انابت کی دعوت دینے کے بعد یہ سورت قیامت کے مختلف مناظر بیان کرتی ہے:
۱۔ اللہ پر جھوٹ بولنے والے:
جب اللہ پر جھوٹ بولنے والوں کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ صور پھونکا جائے گا۔ سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے۔ زندگی کا حساب ہوگا۔ پھر کافروں کو کھینچ کھینچ کر دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔
۲۔ اہل تقویٰ
اور اہل تقویٰ کو جنت میں داخل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ فرشتے ان کا استقبال کرتے ہوئے انہیں سلام کہیں گے اور وہ اللہ کی حمد کرتے ہوئے اپنے مسکن میں تشریف فرما ہوں گے۔