crossorigin="anonymous"> Wirasat Ki Taqseem Ka Formula In Urdu | Virasat Ka Qanoon Pakistan | میراث کی تقسیم - Molana Masood Nqb

wirasat ki taqseem ka formula in urdu | Virasat ka qanoon Pakistan | میراث کی تقسیم

آج کا ہمارا موضوع ہے ان چیزوں کا بیان جو میراث پرمقدم ہیں

 

تین چیزیں ایسی ہیں جن کا جن کا خرچہ تقسیم پر مقدم ہے ان پر بترتیب فوت ہونے والےکا مال خرچ کرنے کے بعد جو کچھ باقی رہے اس میں میراث جاری ہوگی وارثوں کا حق ہوگا اگر میت کا ترکہانہی چیزوں کے خرچ میں ختم ہوجائے تو وارثوں کو کچھ نہیں ملے گا وہ تین چیزیں مختصر طور پر یہ ہیں نمبر١میت کی تجہیز و تکفین یعنی کفن دفن کا معاملہ نمبر ٢دین یعنی میت کا قرض کی ادائیگی کا معاملہ

نمبر ٣ فوت ہونے والے کا کسی کے لیے وصیت کرنے کا معاملہ اب ان چیزوں میں سے ہر ایک کو بقدر تفصیل سے ذکر کیا جائے گا بیان کیا جائے گا

 

نمبر1 تجہیز و تکفین کا بیان

میت کے ترکہ میں سے سب سے پہلے اس کی تجہیز و تکفین یعنی کفن دفن کے لیے خرچ لیا جائے گا مگر یہ کام انتہائی سادگی کے ساتھ شرعی طریقے سے سنت کے مطابق اور میت کی حیثیت کے موافق کیا جائے یعنی کفن کے کپڑوں کی تعداد مقدار سنت کے موافق ہوں اور کپڑا ایسی قیمت کا ہو جس کو اکثر پہن کر گھر سے باہر اور لوگوں کے سامنے آتا جاتا ہواور بازار مسجد وغیرہ میں بھی پہن کر جاتا ہو نہ اس قدر کم قیمت اور ردی کفن دیں جس سے اس کی تحقیر اور تزلیل ہو نہ اس قدر بیش قیمت دیں جس میں اسراف ہو اور وارثوں کے حق میں نقصان آئےاور ایسے ہی معمولی خام قبریعنی کچی قبر بنائی جائے خواہ میت مالدار ہو یا غریب غسال یعنی

غسل دینے والے کی اجرت اور قبر کی کھدائی اور سامان وغیرہ کا خرچ بھی اس طرح حسب حیثیت متوسط درجے کا کریں قبر کے لیے آم مسلمانوں کے قبرستان میں جگہ نہ ملے یا کسی خاص وجہ سے اجازت نہ ہو تو قبر کے لئے زمین خرید لی جائے اس کی قیمت بھی تجہیز و تکفین کے کے دیگر سامان کی ماند ترکہ میں سے شمار ہوگی کیوں کہ

کفن دفن کے سامان میں فضول خرچ کرنے سے یا تو وارثوں کے حصے میں کمی آتی ہے اور اگر میت کا مال صرف قرض ادار کرنے کی مقدار یا اس سے بھی کم ہے تو وہ قرض دار کا حق تلف ہوتا ہے کیوں کے کفن دفن کے سامان میں جس قدر زیادہ صرف ہوگا مال

اتنا کم ہوتا جائے گا بس معلوم ہوااگر میت کا مال قرض سے کم یا بالکل قرض کےبرابر ہو تو اگر سب وارث بالغ ہیں اور سب کی اجازت سے صرف کیا گیا ہے تو سب کے حصے میں شمار ہوگا اگر وارث نابالغ ہیں تو ان کی اجازت کا اعتبار نہیں ان کے حصے میں کمی نہ آئے گی بلکہ اجازت دینے والے بالغ لوگوں کے ذمہ یہ اس فضول خرچی کا تاوان ہوگا اگر سب نے اجازت نہیں دی تو جس نے اجازت دی ہے اس کا ذمہ اس کا تاوان پڑے گا

 

1>wirasat ki taqseem ka formula in urdu

2> Virasat ka qanoon Pakistan |

3>میراث کی تقسیم

Leave a Comment