crossorigin="anonymous"> Ghusal Ka Tarika For Man In English | Ghusal Ka Tarika And Faraiz With An Easy Step In Urdu | غسل کے فرائض اور سنتیں - Molana Masood Nqb

Ghusal ka tarika for man In English | Ghusal Ka Tarika And Faraiz With An Easy Step in Urdu | غسل کے فرائض اور سنتیں

غسل کا بیان۔

Ghusal ka tarika for man In English

Ghusal ka tarika for man In English | Ghusal Ka Tarika And Faraiz With An Easy Step in Urdu | غسل کے فرائض اور سنتیں

میرے بھائی ہو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ غسل کب واجب ہوتا ہے ۔
جب انسان صحبت کر کے فارغ ہوتا ہے تو اس کا ذہن بدظن ہو جاتا ہے پریشان سا رہتا ہے جسم پر تھکاوٹ سی ہو جاتی ہے تو پھر غسل کرتا ہے تو اس کو راحت اور سکون ملتا ہے ملتا ہے ۔ بدن میں تازگی پیدا ہو جاتی ہے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب جنابت کا غسل کیا تو مجھے ایسا لگا کہ جیسے جسم کے اوپر سے پہاڑ ہٹا دیا ہو ۔ اور یہ ایسا امر ہے ایسی حقیقت ہے جس کو ہر ایک سلیم تبع اور فطرت والا جانتا ہے ۔
ماہر طبیبوں نے لکھا ہے کہ جماع کے بعد غسل جسم کی تحلیل شدہ قوتوں کو لوٹا دیتا ہے اور روح کے لئے سکون ہوجاتا ہے اور جنابت میں رہنے والا اپنی کمزوریوں کو پاتا ہے اور اس کی روح کو سکون نہیں رہتا ۔

غسل کے فرائض اور سنتیں

جنابت سے انسان کو فرشتوں سے دوری پیدا ہوتی ہے اور جب انسان غسل کر لیتا ہے تو دوری ہٹ جاتی ہے
اس لئے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ جب انسان سوتا ہے تو اس کی روح آسمان کی طرف چڑھتی ہے اور پاک ہو تو اسے سجدہ کرنے کا حکم ہوتا ہے اور اگر ناپاک ہو تو اسے سجدہ کرنے کا حکم نہیں ہوتا ۔ اسی لئے آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جنبی جب سونے لگے تو وضو کرلیے ۔

جمعہ میں لطف حاصل ہوتا ہے اور اس سے ذکر الہی میں غفلت ہو جاتی ہے اس لیے بھی اس کی تلافی کے لیے غسل کیا جاتا ہے اور جنابت غسل کئے بغیر گھر میں پڑا رہنا برکتی کا سبب ہے اس میں شرم و حیا نہیں کرنی چاہیے غسل کر لینا چاہیے ۔


آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جنابت کی حالت میں پڑا رہنے سے گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اور مراد یہی ہے کہ اس سے نماز وغیرہ بھی قضا ہو جاتی ہیں ۔ صرف سستی اور کاہلی کی وجہ سے ۔ ہاں فقط رات کے تھوڑے حصے میں جنابت کی حالت میں سونا جائز ہے ۔ مگر اذان فجر کے وقت غسل کرکے نماز ضرور پڑھنی چاہیے۔ اللہ تعالی ہم سب کو شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

غسل کا مسنون طریقہ ۔

میرے بھائیو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ غسل کے اندر مسنون طریقہ غسل کا کیا ہے ۔
جنابت غسل کے اندر تین چیزیں فرض ہیں۔
نمبر۔1 ۔ کولی کرنا ۔
نمبر2. ناک میں پانی ڈالنا کے ناک کی نرم ہڈی تک پہنچ جائے .
نمبر3 . تمام بدن پر اس طریقے سے پانی بہانا کہ جسم کا کوئی حصہ بال برابر بھی خوش نہ رہے ۔

غسل کرنے سے پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک دھوئیں اور پھر پشاب کرلیں ۔ پھر استنجاء کی جگہ دھوئیں ہاتھ اور استنجاء کی جگہ پر نجاست لگی ہو یا نہ لگی ہو ہر حال میں دھوئیں اچھی طرح دھوئیں ۔ پھر استنجاء کی جگہ پر نجاست لگی ہو تو اسے ہٹایا اچھی طرح دھوئیں اور استنجاء کی جگہ کو خوب پاک کرلیں ۔اس کے بعد وضو کریں وضو کے بعد تین مرتبہ سر پر پانی ڈالیں۔ اور اس کے بعد تین مرتبہ دائیں کندھے پر پانی ڈالیں ۔ پھر بائیں کندھے پر اسی طرح تین مرتبہ پانی ڈالیں ۔ کے تمام بدن پر خوب پانی بہہ جائے کہ جسم کا بال برابر بھی حصہ خشک نہ رہ جائے ۔ پہلی مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد جسم کو خوب ملیں ۔پھر دوسری مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد اور خوب ملیں تاکہ جسم کا کوئی حصہ خشک نہ رہے پھر تیسری مرتبہ پانی بہالے اور اگر فرش پاک نہ ہو تو باہر نکل کر پاؤں دھو لیں ورنہ ضرورت نہیں ہے ۔
غسل کرتے وقت ذکر اذکار کرنا دعائیں پڑھنا ضروری نہیں ہے اور کلمہ پڑھنا پانی پر دم کرنا یہ جائز نہیں اور غسل کرتے وقت ذکر اذکار نہ کرنا دعائیں نہ پڑھنا بہتر ہے ۔ غسل کرتے وقت بلا ضرورت باتیں کرنا صحیح نہیں ہے اور اگر کوئی ضرورت درپیش آگئی تو بات کر سکتا ہے ۔
مسئلہ
غسل کرتے وقت عورت اپنی شرمگاہ کے ظاہری حصے کو دھولیں یہی کافی ہے ۔ انگلی کے ذریعہ دھونا ضروری نہیں ۔ ایسا کرنا نا فرض ہے نہ سنت ہے اور انگلی کے ذریعے دھونے کو ضروری کہنا غلط ہے ۔
اگر عورت کے سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں تو سب بال بھگونا اور ان کی جڑوں تک پانی پہنچانا فرض ہے۔ ایک بال بھی سوکھا رہ گیا یا ایک بال کی جڑوں میں بھی پانی نہ پہنچا تو غسل نہیں ہوگا ۔ ہاں اگر بال گندھے ہوئے ہو تو بال بھگونا ضروری نہیں بلکہ جڑوں تک پانی پہنچانا ضروری ہے ۔ ایک بال کی جڑ بھی سوکھی نہ رہنے پائے اور اگر گندھے ہوئے بالوں سے پانی جڑوں میں نہ پہنچے تو بال کھول لینے چاہیے اور بالوں کو بھیگو لینا بھی فرض ہے ۔

Leave a Comment