حضرت محمد
مختصر سیرت طیبہ
“نبی کریم ﷺ کی
ولادت باسعادت”
نبی کریمﷺ کی ولادت باسعادت واقعہ فیل کے 50 یا 55 روز پیر کے دن صبح صادق کے وقت مکۃ المکرمہ میں ابو طالب کے گھر میں ہوئی راجح قول کے مطابق نبی کریمﷺ 8 ربیع الاول کو پیدا ہوئے ۔حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ کی والدہ ماجدہ نے ولادت باسعادت کے وقت ایک
نور دیکھا جس سے شام کے محل روشن ہو گئے،عقیقہ اور تسمیہ ولادت کے ساتویں دن عبدالمطلب نے اپ کا کیا،
سوال نبی کریمﷺ کو دودھ کس نے پلایا؟
جواب
ولادت کے بعد تین چار روز تک اپ کی والدہ ماجدہ نے اپ کو دودھ پلایا پھر اپ کے چچا ابو لہب کے ازاد کردہ کنیزہ ثوبیہ نے اپ کو دودھ پلایا.
حضرت محمد
سوال
اپ ﷺکی زندگی میں شق صدر کتنی مرتبہ پیش ایا؟
جواب
اپﷺ کی زندگی میں چار مرتبہ شق صدر ہوا.
شق صدر =
شق کے معنی ہیں چاق کرنا پھاڑنا صدر کہتے ہیں سینے کو شق صدر کے معنی ہوا کہ سینے کو چاق کرنا ،
نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ میں حضور کا شق صدر چار مرتبہ ہوا بعض روایات سے پانچ مرتبہ بھی ثابت ہے لیکن پانچویں دفعہ کی روایات ضعیف ہے،
حضرت محمد
(1)پہلی دفعہ شق صدر چار سال کی عمر میں ہوا جب آپ ﷺ حلیمہ سعدیہ کی پرورش میں تھے اور اس کا واقعہ یہ ہے کہ آپ اپنے رضاعی بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرانے گئے ہوۓ تھے کہ آپ کے رضاعی بھائی دوڑتے ہوۓ آۓاور آکر حلیمہ کو کہا کہ دو سفیدپوش آدمی آۓ اور انہوں نےے ہمارے قریشی
بھائی کے سینے کو چاق کیااور اس میں سے ایک سیاہ نقطہ نکال کر پھینک دیا اور ان کے قلب کو دھو کر دوبارہ اس میں رکھ کر اب وہ اس کو سی رہے ہیں حلیمہ سعدیہ اور ان کے خاوند دوڑتے ہوۓ آۓ اور دیکھا تو آپ کھڑے تھے اور آپ کے چہرے کا رنگ فق تھا حلیمہ نے آپ کو سینے سے لگایا اس کے بعد آپ کے شوہر
نے سینے سے لگایا اور دریافت کیا تو آپ نے یہ واقعہ بیان فرمایا تو حلیمہ آپ کو لیکر واپس گھر آگئے روایات سے پتا چلتا ہے کہ سفید پوش دو آدمی حضرت جبریل اور حضرت میکائیل علیھما السلام تھے.
حضرت محمد
شق صدر کا یہ پہلا واقعہ مستند روایات سے ثابت ہے جو کہ مختلف صحابہ سے منقول ہے مثلا حضرت عتبہ بن عبد اسی طرح حضرت ابو ذر غفاری حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہم وغیرہ سے منقول ہے .
(2 ) دوسری دفعہ شق صدر دس سال کی عمر میں ہوا جو کہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ سے منقول ہے .
(3)تیسری دفعہ بعثت کے وقت ہوا جو کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے .
(4)چوتھی دفعہ معراج کےموقع پر پیش آیا جو کہ حضرت ابوذر سے ثابت ہے .
شرح صدر کے اس واقعہ کو اسی طرح ماننا اور اس پر ایمان لانا ضروری ہے اس لیے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہوا ہے اور اللہ کے ہاں کوئی چیز محال نہیں ہے اور اس
کے علاوہ بہت سارے صحابہ سے حضورﷺ کے سینے مبارک پر سلائی کے نشانات دیکھنا ثابت ہے یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ واقعہ حقیقی ہے لہذا ماننا واجب ہے .
حضرت محمد
شق صدر کے اسرار
پہلی دفعہ کا شق صدر جو حلیمہ کے ہاں پرورش کے دوران ہوا وہ دو سال کی عمر میں ہوا اس کا مقصد معصیت کے مادہ کو نکالنا تھا اور قلب مبارک کو دھونے کا مقصد
قلب سے عصایا کی گرمی ختم کرنا مقصود تھا.
دوسری دفعہ جب دس سال کی عمر میں شق صدر ہوا تو اس کا مقصد قلب سے لہو لعب کے مادہ نکالنا تھا.
تیسری بار بعثت کے موقعہ پر جو سینہ مبارک چاک کیا گیا اس کا مقصد یہ تھا کہ قلب تجلیات الہی کو اٹھانے کا تحمل کر سکے.
چوتھی دفعہ معراج کے موقعہ پر مقصود تھا کہ قلب انور اللہ سے ملاقات کا تحمل کر سکے.
(عبدالمطلب کی کفالت)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کی وفات کے بعد ام ایمن آپ کو آپ کے دادا عبدالمطلب کے پاس لے آئیں اور عبدالمطلب نے آپ کی پرورش کی لیکن آپ کی
والدہ کے انتقال کے دو سال بعد آٹھ سال کی عمر میں عبدالمطلب کا بھی انتقال ہو گیا .
(ابو طالب کی کفالت)
عبدالمطلب کےانتقال کے وقت آپ علیہ السلام کو ابو طالب کے حوالے کر دیا گیااور انہوں نے اپنی زندگی میں اپنی اولاد سے بھی زیادہ آپ کا خیال رکھا یہاں تک کہ ان کا بھی انتقال ہو گیا.
حضرت خدیجہ سے نکاح
جب آپ ابو طالب کی کفالت میں تھے تو اس دوران آپ ملک شام تجارت کی غرض سے اسفار کرتے تھے ان میں ایک سفر حضرت خدیجہ بنت خویلد کا مال لے کر گئے اور واپس آنے پر آپ کی ایمانداری سے متائثر ہوکر آپ کو نکاح کا پیغام بھیجا اور آپ نے قبول فرمالیا اور مقررہ تاریخ پر آپ اپنے خاندان والوں کے ساتھ
ان کے ہاں تشریف لے گئے اور نکاح ہوا نکاح کے وقت آپ کی عمر مبارک 25 سال اور حضرت خدیجہ کی عمر 40 سال تھی.
حضرت محمد
بعثت
جب آپ علیہ السلام کی عمر مبارک 40 سال ہوئی تو ایک دن آپ معمول کے مطابق غار حرا میں تشریف فرما تھے کہ جبریل علیہ السلام تشریف لاۓ اور آپ کو پکڑا اور فرمایا کہ “پڑھ” آپ نے فرمایا مین پڑھا ہوا نہیں ہوں انہوں نے تین دفعہ ایسا ہی کیا اور آپ نے وہی جواب دیا اس کے بعد جبریل علیہ السلام واپس چلے
گئے اور آپ واپس گھر تشریف لے آۓ اور آپ کے جسم مبارک پر کپکپی طاری تھی آپ نے سارا حال اپنی شریک حیات کو سنایا تو حضرت خدیجہ نے آپ پر کمبل اوڑھ دیا اور کہنے لگیں کہ آپ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں اللہ آپ کو کسی مصیبت میں نہیں ڈالیں گے کحھ دیر کے بعد آپ کو اپنے چچا زاد کے
پاس لے گئیں اور اور انہوں نے نبوت کی علامات دیکھ کر فرمایا کہ آپ نبی ہیں اور ابھی یہ بات کسی کو نہ بتانا ایسا نہ ہو کہ اہل مکہ آپ کے مخالف ہو جائیں اور آپ کو تکلیف پہنچائیں,
حضرت خدیجہ آپ واپس گھر لے آئ