crossorigin="anonymous"> حضرت صالح علیہ السلام | Saleh | Qasas Ul Anbia By Molana Masood NQB , (topic 5 ) | Qasas Ul Anbiya | The Best Conversation About Hazrat Saleh | - Molana Masood Nqb

حضرت صالح علیہ السلام | Saleh | Qasas ul Anbia By Molana Masood NQB , (topic 5 ) | qasas ul anbiya | The Best conversation About Hazrat Saleh |

 

حضرت صالح علیہ السلام | Saleh | Qasas ul Anbia By Molana Masood NQB , (topic 5 ) | qasas ul anbiya | The Best conversation About Hazrat Saleh |
حضرت صالح علیہ السلام | Saleh | Qasas ul Anbia By Molana Masood NQB , (topic 5 ) | qasas ul anbiya | The Best conversation About Hazrat Saleh |

حضرت صالح علیہ السلام

. . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . .
(حضرت صالح علیہ السلام )

 

ٹمود ایک قبیلے کا نام ہے یہ جدیس کے بھائی ثمود کی اولادہیں یہ دونوں عاثر کے بیٹے تھے اور یہ ارم کا بیٹا تھا اور ارم نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کا بیٹا تھا یہ دور قدیم کے خالص عربی لوگ تھے ان کی رہائش تبوک اور حجاز کے درمیان مقام حجر میں تھی جسے مدآین صالح بھی کہا جاتا ہے قوم ثمود کے مکانات ان مقامات پر

پہاڑوں میں کھدے نظر آتے ہیں حضور ﷺ اور صحابہ کرام غزوہ تبوک میں جاتے ہوے یہاں سے گزرے تھے قوم۔ثمود کا زمانہ قوم عاد کے بعد کا ہے اور یہ بھی ان کی طرح بت پرست تھے بعض حضرات نے کہا کہ اہل کتاب ان کے (ثمود وعاد )کے۔احوال سے واقف نہیں تھے لیکن روایات سے پتا چلتا ہے کہ

موسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم کو ان کے بارےمیں بتایا تھا بیان کیا جاتاہے کہ ان کی عمریں بہت لمبی تھیں یہ بات اس سے پتا چلتی ہے کہ کہ ان میں سے کوئی مٹی کا گھر بناتا تو وہ اس کی منت سے پہلے گر پڑتا اس لیئے انہوں نے پہاڑوں میں گھر بنانا شروع کر دئیے اللہ تعالی نے انہیں میں سے اپنے ایک بندے کو نبی بنا کر بھیجا جن

کا نام صالح بن عبید بن سامح بن عبید بن حادر بن ثمود بن عاثر بن ارم بن سام بن نوح تھا
حضرت صالح علیہ السلام نے ابنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا اور فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراؤ اور اس پر ایمان لے آؤ لیکن قوم ان

کی اس دعوت سے ان کی دشمن ہو گئی اور ان کو۔قتل کرنے کا پروگرام بنایا اور آپ علیہ السلام کے معجزے سے ان کے مطالبہ پر جو اونٹنی پیدا کی اس کی بے حرمتی کی اس پر اللہ نے ان لوکوں کی سخت گرفت فرمائی الله تعالیٰ نے صالح علیہ السلام کا واقعہ قرآن میں کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے مثلاً سورت الاعراف شعراء

مؤمنون ہود وغیرہ میں

 

حضرت صالح علیہ السلام

سورت الاعراف میں بیان فرماتے ہوۓ فرمایا

 

ترجمہ= (اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا انہوں نے فرمایا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے اور یاد کرو اس وقت کو جب اللہ نے عاد کے بعد تمہیں سردار بنایا اور تم۔کو زمین میں آباد کیا کہ تم نرم زمین سے مٹی لے کر محل تعمیر کرتے ہو اور پہاڑوں کو تراش کر گھر

 

بناتے ہو پس تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو ان کی قوم میں سے سردار لوگ جو غرور کرتے تھے ان کمزور لوگوں سے جو ایمان لائے کہابھلا تم یقین رکھتے کہ کہ صالح اپنے رب کی طرف سےبھیجے گئے ہیں انہوں نے کہا جو چیز دے کروہ بھیجے گئے ہیں ہم ان پر ایمان لاتے ہیں تو مغرور کہنےلگے کہ

جس چیز پر تم ایمان لاۓ ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں )

 

حضرت صالح علیہ السلام

اسی طرح سورت الشعراء میں بیان بیان فرمایا

 

ترجمہ=( اور قوم ثمود نے بھی پیغمروں کو جھٹلایا جب ان کو ان کے۔بھائی صالح نے کہا تم ڈرتے کیوں نہیں میں تو تمہارا امانت دار نبی ہوں سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو اور اس کا میں تم سے اجر نہیں مانگتا میرا اجر تو تمام جہانوں کے پالنے والے کے ذمے ہے کیا جو چیزیں ہیں ان میں تم بے خوف چھوڑ دئیے جاؤ گے یعنی ان

باغوں میں ان چشموں میں ان کھیتوں۔میں اور کھجوروں کے باغ میں جن کے شگوفے نرم ونازک ہیں اور تم تکلف سے پہاڑوں میں گھر بناتے ہو سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو اور حد سے تجاوز کرنے والوں کی بات نہ مانو جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں چاہتے)

حضرت صالح علیہ السلام اپنی قوم۔کو دعوت الی الحق دیتے وہ بجاۓماننے کے ان کے۔مخالف ہو گئے اور انکار پر ہی مصر رہے اور صالح علیہ السلام کو کہتے کہ تم تو۔جادو گر ہو اور ایمان لانے کیلئے معجزے کا۔مطالبہ کر دیا ان کے اس مطالبے کو پورا کیا اور جس طرح کی اونٹنی انہوں مانگی تھی اسی طرح کی اللہ نے بھیج دی

احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلاں پہاڑ سے ایک اونٹنی نکلے اور وہ گابھن اور باہر آکر وہ بچہ جن دے چنانچہ ایسا ہی ہوا اب اللہ کی اونٹنی آگئی اور اور اللہ نے اس کیلئے احکام بھی جاری فرماۓ اور فرمایا کہ تمہارے پانی بھرنے کی جگہ سے ایک دن۔تم لوگ پانی لیا کرو گے اور ایک دن اس اونٹنی کی

 

حضرت صالح علیہ السلام

روایات میں آتا ہے کہ اس اوٹنی کا دودھ اتنا ہوتا تھا کہ سب لوگ سیر ہو ک

ر پیتے تھےباری ہو گی اور یہ پانی پیئے گی

 

کچھ عرصے تک معاملہ اسی طرح چلتا رہا لیکن کچھ عرصے کے بعد ان لوگوں نے مشورہ کیا کہ اس کو قتل کر دیں اور پانی پر مکمل قبضہ ان کا ہو جائے جیسا کہ پہلے تھا اور اس پر متفق ہن گئے کہ اس کو قتل کر دیا جاۓ جس آدمی نے اس کو مارنے کی ذمہ داری اس کا نام قدار بن سالف بن جندع تھا وہ سرخ فام اور نیلی آنکھوں

والاتھا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سالف کی بیوی سے صبیان کے نا۔جائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا
ابن جریر اور دیگر مفسرین کا بیان ہے کہ قوم ثمود میں دو عورتیں تھیں ایک کا نام صدوق بنت محیا تھا یہ نہایت مالدار اور اونچے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اس

نے اپنے چچا زاد مصدع کو۔کہا اگر تم اس اونٹنی کو قتل کر دو تو میں تم سے شادی کر لوں گی
اور دوسری عورت کانام عنیزہ تھا یہ کافرہ تھی اور اس کی چار بیٹیاں تھیں اس نے سالف سے کہا کہ اگر تم اس اونٹنی کو قتل کر دو تو تم جس بھی میری بیٹی سے نکاح

کرنا چاہو کر لینا لہذا ان دونوں بد بختوں کے ساتھ کچھ اور بھی لوگ مل گئے اور اونٹنی کیلئے گھات لگا کر بیٹھ گئے اور جیسے ہی وہ پانی پی کر واپس آئی انہوں نے اس پر حملہ کر کے اس کو قتل کر دیا جب اس پر حملہ ہوا تو اس نے آواز نکالی اور اس کا بچہ چکنا ہو گیا پہاڑ پر چڑھ گیا اور تین مرتبہ بلبلایا تو قدار نے اس کو نیزہ مار کر قتل کر دیا

اب ان لوگوں پر عذاب نازل ہونے کی دو وجہ ہو گئیں ایک تو منع کرنے کے باوجود اونٹنی کو قتل کیا اور دوسرا اللہ کے سچے۔نبی کو نہ مانااس کے بعد حضرت صالح علیہ السلام نے ان کو فرمایا کہ اب تم لوگ تین دن اپنی زندگی سے فائدہ اٹھا لو اس کے بعد تم پر اللہ کا عذاب نازل ہو گا چنانچہ تین دن کے بعد ان پر اللہ کا عذاب

 

حضرت صالح علیہ السلام
نازل ہوا جس کو اللہ تعالی نے مختلف مقامات پر اس کا تذکرہ کیا ہے سورت الحجر میں بیان فرمایا

 

ترجمہ= (اور وادئ حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دی پس وہ منہ پھیرتے رہے وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے

تھے کہ وہ امن میں رہیں گے تو ہولناک چیخ نے ان کو صبح کےوقت آن پکڑا اور جو کام وہ کرتے تھے ان کے کچھ بھی کام نہ آۓ )
اس عذاب کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت صالح علیہ السلام نے۔چونکہ ان کو دن کی مہلت دی تھی اس لئیے مہلت کے پہلے ان کے چہرے زرد ہو گئے دوسرے

 

حضرت صالح علیہ السلام
دن ان۔کے چہرے سرخ ہن گئے تیسرے دن ان کےچہرے کالے سیاہ ہو گئے جب مہلت کے دن پورے ہو۔گئے تو چوتھے دن وہ تیار ہو کر خوشبو لگا کر بیٹھ

 

گئے کہ دیکھیں کون سا عذاب آتا ہے جب سورج طلوع ہوا تو أسمان سے ایک چیخ آئی اور نیچے سے زلزلہ آیا اور اور ان سب کی روح نکل گئی اور وہ وہیں ساکت

ہوگئے اور ان کے اجسام وہیں پڑے رہے حضرت صالح علیہ السلام نے ان پر بہت افسوس کیا اللہ نے ان کے افسوس کو بیان فرماتے ہوئے فرمایا
ترجمہ= (پھر وہ ان سے یہ کہتے ہوۓ پھرے کہ اے میری قوم مین نے تمہیں اللہ کا بیغام پہنچا دیا اور تمہاری خیرخواہی کی مگر تم ایسے خیر خواہوں کو دوست نہیں

رکھتے ){سورت الاعراف }
بعض علماء فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد حضرت صالح علیہ السلام حرم میں تشریف لے گئے اور ساری زندگی وہیں رہےاور وہیں ان کی وفات ہوئی

qasas ul anbiya in urdu part 1 pdf
qasas ul anbiya in urdu pdf free online reading
qasas ul anbiya pdf in english
qasas ul anbiya in urdu pdf free download for pc
qasas ul anbiya urdu pdf archive
qasas ul anbiya darussalam pdf
qasas ul anbiya in urdu pdf dawateislami
qasas ul anbiya download
qasas ul anbiya
qasas ul anbia
surah nooh in which para
surah nooh full read online
surah noor

Leave a Comment