crossorigin="anonymous"> Surah Luqman Tafseer Urdu | سورۃ لقمان مکی سورت ہے۔ اس میں 34 آیات اور 4رکوع ہیں | Kholas E Quran - Molana Masood Nqb

surah luqman tafseer urdu | سورۃ لقمان مکی سورت ہے۔ اس میں 34 آیات اور 4رکوع ہیں | Kholas e Quran

سورہ لقمان ترتیبی نمبر 31 نزول نمبر 57۔

سورۃ لقمان مکی سورت ہے۔ اس میں 34 آیات اور 4رکوع ہیں۔

وجہ تسمیہ:

اس سورت میں خاص طور پر حضرت لقمان کا قصہ بیان ہوا ہے۔ جو اگر چہ نبی تو نہ تھے ۔ مگر اللہ نے حکمت و دانائی انہیں وافر عطا فرمائی تھی۔ اسی وجہ سے سورت کا نام سورۃ لقمان ہے۔

دائمی معجزه ( قرآن ):

اس سورت کی ابتداء نبی کریم ﷺ کے دائمی معجزہ یعنی قرآن کی عظمت کے بیان سے ہوئی ہے۔

ہدایت کا ربانی دستور:

جو کہ ہدایت کا ربانی دستور ہے۔ اس کے بارے میں انسان دو فریقوں میں تقسیم ہو گئے :
ایک فریق مومنین کا ہے۔ جو اس صحیفہ ہدایت کی ہر بات کی تصدیق کرتے ہیں۔
دوسرا فریق کافروں کا ہے۔ جو اس کی آیات سن کر بر بناء تکبر منہ موڑ لیتے ہیں گویا کہ انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں۔

قدرت اور وحدانیت کے دلائل:

اس کے بعد باری تعالی نے اپنی قدرت اور وحدانیت کے چار دلائل ذکر فرماۓ ہیں:

1۔ فلکیات کی دنیا:

پہلی دلیل یہ کہ اس نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے پیدا کیا ہے حالانکہ ان میں:
*روشن ستارے بھی ہیں۔
*شمس و قمر بھی ہیں۔
*سیارے اور کہکشائیں بھی ہیں۔

>surah luqman tafsir ibn kathir
>surah luqman in which para of quran
>surah luqman summary
>lessons from surah luqman
>surah luqman pdf

*فلکیات کی دنیا اتنی وسیع ہے کہ یہ زمین جس پر ہم زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس کی حیثیت اس کے مقابلے میں وہی ہے۔ جو ایک ذرے کی پوری کائنات کے مقابلے میں حیثیت ہے۔

2۔ پہاڑ :

دوسری دلیل وہ پہاڑ ہیں ۔ جنہیں زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے اللہ نے گاڑ رکھا ہے۔
اگر پہاڑ نہ ہوتے تو یہ زمین ہوا اور پانی کی وجہ سے ادھر ادھر حرکت کرتی رہتی۔

3۔ زمینی فضائی اور سمندری جانور:

تیسری دلیل بے شمار قسم کے حیوانات مویشی چو پاۓ اور حشرات ہیں۔ ان کے علاوہ فضاؤں اور سمندر میں رہنے والے ہزاروں قسم کے جاندار ہیں۔ جن کی شکلیں رنگتیں اور خصوصیات تک اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔
انسان کے عجز کا تو یہ حال ہے کہ وہ بھی اور چیونٹی تک کی مثال نہیں بنا سکتا۔ چہ جائیکہ صاحب فہم و ذکا بولتا چلتا انسان بنا سکے۔

4۔ آسان سے بارش:

چوتھی دلیل یہ کہ وہ آسمان سے بارش برساتا ہے۔ جس کے ذریعے ہرقسم کی نفیس چیزیں اگا تا ہے۔
آسمان سے بارش کا برسنا تکوینی عجائب میں سے ایک بڑا عجو بہ اور دلائل قدرت میں سے ایک بڑی دلیل ہے ۔ مگر انسان اس پر غور ہی نہیں کرتا۔
*وہ پانی جس سے سمندر دریا اور شہر میں بھری ہوئی ہیں۔ یہ سب آسمان ہی سے برستا ہے۔
*پھر اس پانی سے جو پھل پھول غلہ جات جڑی بوٹیاں اور درخت اگتے ہیں۔ ان کی تفصیل بیان کرنے کے لیے ہزاروں صفحات یقیناً کم ہوں گے۔

اس کے علاوہ سورہ لقمان میں جو اہم مضامین مذکور ہیں ۔ وہ درج ذیل ہیں:

1۔ حضرت لقمان کی حکمت و دانائی:

حضرت لقمان جو کہ نبی تو نہ تھے لیکن اللہ تعالی نے انہیں حکمت و دانائی سے نوازا تھا۔
۱۔ ان کے اقوال عبرت و نصیحت کا خزانہ ہوتے تھے۔
۲۔ ان کا کلام درافشانی۔
۳۔ ان کی خاموشی تفکر۔
۴۔ اور ان کے ارشادات موعظت ہوتے تھے۔
۵۔ اللہ تعالی نے ان کی وہ پانچ وصیتیں ذکر فرمائی ہیں ۔ جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کی تھیں ۔ یہ بڑی قیمتی اور جامع نصیحتیں ہیں ۔ جو کہ عقیدہ عبادت سلوک اوراخلاق سے تعلق رکھتی ہیں۔

پہلی وصیت :
یہ ہے کہ اے بیٹا!
۱۔ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے اور اس کا انجام تباہ کن ہے۔
۲۔ اس کے بعد خود اللہ تبارک و تعالی والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہیں۔

سورۃ النمل کا اردو میں مختصر ، مکمل خلاصہ Surat Al Naml ka … | quran ki tafseer in urdu

دوسری وصیت :

آخرت کے بارے میں ہے ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے علم سے کوئی چیز مخفی نہیں۔
۱۔ گناہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو ۔
۲۔ اور کیسی پوشید ہ جگہ پر کیوں نہ کیا گیا ہو۔
۳۔ اللہ اسے قیامت کے دن لے آۓ گا۔

تیسری وصیت :

اللہ کی طرف توجہ کے بارے میں ہے۔ اللہ کی طرف توجہ کی کئی صورتیں بیان فرمائیں:
۱۔ یعنی نماز کو کامل طریقے سے ادا کرو۔
۲۔ لوگوں کو ہر خیر کی دعوت دو۔
۳۔ ہرشر سے منع کرو۔
۴۔ اور مصائب و ابتلا پر صبر کرو۔

چوتھی وصیت :
میں اپنے بیٹے کو تکبر اور فخر سے منع فرمایا۔

پانچویں وصیت :

میں بیٹے کو اخلاق کریمہ کی طرف متوجہ کیا:
۱۔ یعنی چال میں میانہ روی اختیار کرو۔
۲۔ اور بولتے وقت اپنی آواز دھیمی رکھو۔

2۔ شرک پر اصرار

مشرکین کی تردید ہے کہ وہ توحید کے دلائل کا مشاہدہ کرنے کے باوجود شرک پراصرار کرتے ہیں۔

اللہ کے خالق ہونے کا اقرار:

حالانکہ اگر خود ان سے سوال کیا جائے کہ آسمانوں اور زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے؟
تو وہ بھی اللہ کے خالق ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔

غیب کی چابیاں:

سورت کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ پانچ چیزوں کا علم اللہ کے پاس ہے۔
۱۔ قیامت کب آۓ گی؟
۲۔ بارش کہاں ہےاور کتنی بر سے گی؟
۳۔ شکم مادر میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟
۴۔ انسان کل کیا کرے گا ؟
۵۔ موت کب اور کس جگہ آۓ گی؟
ان پانچ چیزوں کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ۔ ان پانچ مغیبات کو رسول اللہ ﷺ نے غیب کی چابیاں قرار دیا ہے۔

سورۃ لقمان کی فضیلت>..1
سورہ لقمان .15.
سورہ لقمان آیت 16
.حضرت لقمان کی نصیحت
سورہ لقمان آیت >13
سورہ لقمان اردو ترجمہ
>سورۃ الاحزاب کا تعارف
سورہ لقمان آیت >6

Leave a Comment