Achi sehat ke totky in islam | انسانی جسم سے متعلق حیران کن معلومات

انسانی جسم کے امراض کا تفصیلی بیان

اجسام کے امراض کے سلسلے میں قرآن کریم نے یہ ارشاد فرمایا ہے

لیس علی الاعمیٰ حرج ولاعلی الاعرج حرج ولا علی المریض حرج (سورة النور)
اس آیت کا ترجمہ یہ ہے ۔۔۔اندھے پر کسی قسم کی ادائیگی فرض ہونے کی ذمہ داری نہیں ہے اسی طرح ٹانگوں سے محروم چلنے سے معذور پر ذمہ داری نہیں ہے اوربیمار پر بھی کسی قسم کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے

انسانی جسم کے امراض کو حج روزے اور وضو کے ضمن میں بیان فرمانا ایک نادر و نایاب انوکھے راز کی وجہ سے ہے اس سے قرآن کریم کی عظمت میں چار چاند لگ گئےجس بندے نے قرآن پاک کو سمجھ لیا ۔اور جوان کی باریکیوں کو پہچان گیا پھودی دنیا کی ساری دانائ اور حکمت سے قرآن کے صدقے بے نیاز ہو گیااس لیے کہ علاج بدن انسانی کے تین بنیادی خطوط ہیں

نمبر1 حفظان صحت

نمبر2 مرض اور اذیت کا علاج

اور نمبر تین مواد فاسدہ یعنی جن سے یہ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ان کو نکال پھینکنااور ان تینوں اصولوں کو اللہ رب العزت نے تین جگہوں میں ارشاد فرمایا ہےسورہ بقرہ کی آیت نمبر 184 میں یہ ارشاد فرمایا کہ۔۔۔ جو تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو پھر دوسرا ایام میں ان کو پورا کریں

اس آیت میں خدا نے مریض کو بیماری کا عذر سامنے رکھا روزے کے دنوں میں کھانے پینے کی اجازت دی اور مسافر کے لیے عذرسفر کی وجہ سے افطار کو مباح فرمایا تاکہ یہ مسافر اور بیمار آدمی اپنی صحت کی حفاظت کر سکیں اور اپنی قوت و طاقت کو بحال رکھ سکیں کہ کہیں بیماری میں روزے کی وجہ سے جسم کی قوت اور کم نہ ہو جائے

 

اور ایسا نہ ہو کہ مرض پر قابو پاناصلاحیت سے باہر ہوجائے یہ سفر میں روزے کی وجہ سے صحت اور مزید خراب نہ ہو جائے اس لئے کہ شدت حرکت سفر سے جسمانی قوت میں مزید کمی نہ ہو اور روزہ اس کی اس حالت میں تحلیل قویٰ کا سبب بنے گا اس لیے کہ روزے کی حالت میں انسان غذا سے محروم رہتا ہے جو انسان کی گھٹتی توانائی کے بدل ماتحلیل کا کام کرتا ہے اس طرح قوت کم ہوتی جائے گی اور ضعف جسمانی بڑھتا جائے گا اس طرح آیت حج میں ذکر فرمایا جو کہ سورۃ البقرہ کی 196 نمبر آیت ہے
کہ جو تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی اذیت ہو تو وہ روزے کا فدیہ ادا کرے یا مال کا صدقہ دے یا کسی قربانی کے جانور کو ذبح کرے

 

اس آیت سے مریض کو یا حج کرنے والے کو جس کے سر میں چوٹ ہو یا جوں نےکھا رہا ہوں یا کھجلی اور خارش ہو یا اور کوئی دوسری اذیت ہو حلقراس یعنی سر منڈانے سے بحالت احرام رک جانے کی اجازت دے دی ہے تاکہ بخارا تیر دیا اس سرمونڈنے کی صورت میں سر سے باہر آجائیں اور ان کا استفراغ ہو جائے اس لیے کہ بالوں کی جڑیں اس مادہ کے رک جانے کی وجہ سے یہ اذیت پیش آتی ہے جب بال مونڈ دئیے گئے تو مسامات اور بالوں کی جڑیں کھل گئی جس سے بخارات ردیہ موادفاسدہ باہر ہو گئے اس پر ان کو سامنے رکھ کر ان چیزوں کے استعمال کی بھی اجازت ہوگی جن کے رکنے کی وجہ سے انسان کسی بیماری اور غیر طبعی حالت سے دوچار ہوتا ہے

Leave a Comment