
رمضان کےمسائل
رمضان کے دوران کچھ مسائل یا سوالات عام طور پر پیش آتے ہیں
، جو روزہ داروں کو درپیش ہو سکتے ہیں۔ یہ مسائل عموماً روزہ کی فرضیت، روزہ توڑنے والی چیزوں، یا عبادات سے متعلق ہوتے ہیں۔ درج ذیل کچھ عام مسائل اور ان کے شرعی حل ہیں:
—
رمضان
1. *روزہ ٹوٹنے کی صورتیں*
– *جان بوجھ کر کھانا پینا*: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کھاتا یا پیتا ہے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
– *بھول کر کھانا پینا*: اگر کوئی بھول کر کھا پی لے، تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جس نے بھول کر کھا لیا یا پی لیا، تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔”* (صحیح بخاری)
– *قے کرنا*: اگر قے خود بخود ہو جائے، تو روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن اگر جان بوجھ کر قے کی جائے، تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
—
رمضان
2. *دوا یا انجیکشن لگوانا*
– *ٹیکہ (انجیکشن)*: اگر انجیکشن غذائی مواد پر مشتمل نہ ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ لیکن اگر یہ غذائی مواد پر مشتمل ہو، تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
– *دوا کھانا*: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر دوا کھا لے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
—
رمضان
3. *خواتین کے خاص مسائل*
– *حیض یا نفاس*: اگر خاتون کو رمضان میں حیض یا نفاس آجائے، تو اس کا روزہ نہیں ہوتا۔ بعد میں ان دنوں کی قضا ضروری ہے۔
– *حمل یا دودھ پلانا*: اگر حاملہ یا دودھ پلانے والی خاتون کو روزہ رکھنے سے خود یا بچے کو نقصان کا خدشہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، لیکن بعد میں قضا ضروری ہے۔
—
رمضان
4. *سحری اور افطاری کے مسائل*
– *سحری کا وقت*: سحری کا وقت طلوع فجر (صبح صادق) تک ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص فجر کے بعد کھاتا ہے، تو اس کا روزہ نہیں ہوتا۔
– *افطاری میں جلدی کرنا*: افطاری میں جلدی کرنا سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”لوگ اس وقت تک خیر میں رہیں گے جب تک وہ افطاری میں جلدی کریں گے۔”* (صحیح بخاری)
—
رمضان
5. *تراویح کے مسائل*
– *تراویح کی تعداد*: تراویح کی تعداد 8 رکعات ہے، لیکن 20 رکعات پڑھنا بھی جائز ہے۔ یہ مختلف فقہی آراء پر مبنی ہے۔
– *تراویح میں قرآن ختم کرنا*: تراویح میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے، لیکن اگر پورا قرآن نہ پڑھا جائے، تو بھی تراویح ادا ہو جاتی ہے۔
—
رمضان
6. *معذوری یا بیماری کی صورت میں*
– *بیماری*: اگر کوئی شخص بیمار ہو اور روزہ رکھنے سے اس کی صحت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے۔ بعد میں صحت یاب ہونے پر قضا کرنا ضروری ہے۔
– *بوڑھے یا کمزور افراد*: جو لوگ بوڑھے ہیں یا کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے، وہ فدیہ دے سکتے ہیں۔ فدیہ ایک روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔
—
7. *سفر میں روزہ*
– *سفر کی حالت*: اگر کوئی شخص سفر میں ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے۔ بعد میں قضا کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
*”اور جو شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔”* (سورۃ البقرہ، آیت 185)
—
8. *روزہ دار کے لیے ممنوعات*
– *جھوٹ، غیبت، اور گالی گلوچ*: روزہ دار کے لیے جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، یا گالی گلوچ کرنا حرام ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جس شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا، تو اللہ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔”* (صحیح بخاری)
– *جنسی تعلقات*: دن کے وقت جنسی تعلقات قائم کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
—
9. *قضا اور کفارہ*
– *قضا*: اگر روزہ کسی وجہ سے ٹوٹ جائے، تو اس کی قضا ضروری ہے۔
– *کفارہ*: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر روزہ توڑ دے (مثلاً کھانا پینا یا جنسی تعلقات قائم کرنا)، تو اس پر قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے۔ کفارہ یہ ہے کہ مسلسل 60 روزے رکھے جائیں، یا اگر یہ ممکن نہ ہو، تو 60 مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔
—
رمضان کے دوران پیش آنے والے مسائل کے لیے علماء یا مفتیان کرام سے رجوع کرنا بہتر ہے، کیونکہ ہر مسئلے کی نوعیت مختلف ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کے حقوق ادا کرنے اور اس کے فضائل حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
ramadan 2025
ramadan decorations
ramadan calendar 2023
ramadan calendar
iftar time
ramadan gift
ramadan kareem
ramadan mubarak
ramadan 2023 dates
ramadan countdown